برطانوی وزیر اعظم کا غزہ میں انسانی امداد پر تمام پابندیاں فوری ختم کرنے کا مطالبہ

اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز)  غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر دستخط ہونے کے بعد دنیا بھر میں اس پیش رفت کا خیرمقدم کیا جا رہا ہے۔

برطانیہ کے وزیرِاعظم سر کیئر اسٹارمر نے بھی اس موقع پر اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا ہے کہ یہ دن مشرقِ وسطیٰ اور پوری دنیا کے لیے امن، امید اور انسانی ہمدردی کے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ **غزہ امن منصوبے  کے پہلے مرحلے کے معاہدے کو ایک تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی دنیا کے ان لاکھوں افراد کے لیے راحت کا پیغام ہے جو گزشتہ دو برس سے جاری جنگ کے نتیجے میں مصائب کا شکار ہیں۔
وزیرِاعظم اسٹارمر نے اپنے بیان میں کہا کہ اس معاہدے کی خبر سے خاص طور پر وہ خاندان خوش ہوئے ہوں گے جن کے پیارے یرغمال بنائے گئے یا جنہوں نے جنگ کے دوران اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عام شہری دو سال سے محاصرے، بمباری، قحط اور بے گھر ہونے کے بحران سے گزر رہے ہیں، اس لیے اس امن معاہدے کا سب سے بڑا فائدہ انہیں ملنا چاہیے۔
کیئر اسٹارمر نے مصر، قطر، ترکی اور امریکہ* کی ان سفارتی کوششوں کو سراہا جنہوں نے امن کے اس عمل کو ممکن بنایا۔ ان کے مطابق، “یہ چاروں ممالک نہ صرف مذاکرات میں ثالث بنے بلکہ انہوں نے تمام فریقین کے درمیان اعتماد بحال کرنے میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔” انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ ان کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے اور مستقبل میں بھی امن مذاکرات کے اگلے مراحل میں شریک رہے گا۔
برطانوی وزیرِاعظم نے زور دیا کہ اب اصل امتحان عملدرآمد کا ہے۔ ان کے مطابق، “یہ معاہدہ صرف کاغذ پر نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے زمینی حقیقت میں بدلنا ضروری ہے۔” انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کو اپنے وعدوں پر عمل کرنا ہوگا، جنگ کا خاتمہ یقینی بنانا ہوگا اور انسانی المیے کو مزید گہرا ہونے سے روکنا ہوگا۔
سر کیئر اسٹارمر نے اپنے بیان میں واضح طور پر مطالبہ کیا کہ غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل پر عائد تمام پابندیاں فوراً ختم کی جائیں ۔ ان کے مطابق، “غزہ کے لاکھوں لوگ پینے کے پانی، خوراک، ادویات اور بجلی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یہ کسی بھی طور قبول نہیں کیا جا سکتا۔ انسانی زندگیوں کو سیاست کا ایندھن نہیں بنایا جا سکتا۔” انہوں نے اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ امدادی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنائیں۔
مزید برآں، برطانوی وزیرِاعظم نے کہا کہ برطانیہ اس امن معاہدے کی کامیابی کے لیے نہ صرف سفارتی سطح پر بلکہ انسانی بنیادوں پر بھی تعاون فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ “ہم اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر ایسے اقدامات کریں گے جن سے غزہ کے عوام کو فوری ریلیف مل سکے۔”
سر اسٹارمر نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ برطانیہ ایک ایسے مشرقِ وسطیٰ کا خواہاں ہے جہاں امن، انصاف اور احترام کا ماحول قائم ہو۔ ان کے مطابق، “یہ معاہدہ ایک آغاز ہے — منزل ابھی دور ہے، مگر اگر تمام فریقین نیک نیتی سے آگے بڑھیں تو مستقل امن ممکن ہے۔”واضح رہے کہ گزشتہ روز مصر کے شہر **شرم الشیخ** میں **اسرائیل اور حماس** کے درمیان **غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر دستخط ہوئے۔ اس معاہدے کے تحت مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی، انسانی امداد کی بحالی اور غزہ کی تعمیرِ نو** جیسے نکات شامل ہیں۔ معاہدے کے اعلان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور کئی عالمی رہنماؤں نے اس پیش رفت کو تاریخی قرار دیا۔

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔