اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈاگلے مالی سال کے بجٹ کے اہداف پر مکمل اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکے تاہم آئی ایم ایف نے اعلان کیا کہ نئے مالی سال کے بجٹ پر بات چیت جاری رہے گی۔
آئی ایم ایف کے جاری کردہ بیان کے مطابق اگلے مالی سال کے بجٹ پر معاہدے تک پہنچنے کے لیے آنے والے دنوں میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ پاکستان 19 مئی کو شروع ہوا تھا۔ آئی ایم ایف کے وفد کی قیادت نیتھن پورٹر کر رہے تھے۔
پاکستان کے ساتھ موجودہ معاشی صورتحال، لون پروگرام کے نفاذ اور آئندہ بجٹ پر بات چیت ہوئی ، پاکستان کے ساتھ بات چیت تعمیری تھی۔
بیان کے مطابق پاکستان نے مالی استحکام اور سماجی اخراجات کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اگلے مالی سال کے دوران بنیادی سرپلس کو جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔
آئی ایم ایف مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد ہدف کے اندر لانے پر زور دیتا ہے۔آئی ایم ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے، اخراجات کو ترجیح دینے اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر بات چیت کی گئی جبکہ بجلی کی پیداوار کی لاگت کو کم کرنے پر زور دیا گیا۔
اعلامیہ کے مطابق پائیدار ترقی اور مساوی کاروباری مواقع کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات پر غور کیا گیا۔. افراط زر پر قابو پانے اور افراط زر کو 5 سے 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی کو جاری رکھنے پر زور دیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور فاریکس مارکیٹ کو فعال رکھنے پر بات چیت کی گئی جبکہ شرح مبادلہ میں لچک برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ قرض پروگرام اور موسمیاتی فنانسنگ پروگرام کے لیے اگلے جائزے کے مذاکرات 2025 کے دوسرے نصف میں متوقع ہیں۔
اگلے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدنی میں اضافہ کیا جانا چاہئے: نیتھن پورٹر۔اس کے علاوہ ناتھن پورٹر نے کہا ہے کہ بجٹ کی تجاویز پر پاکستان سے مشاورت کی گئی۔
بجٹ پر مشاورت کا مقصد 2024 کے قرض پروگرام میں اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھنا تھا۔. آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان 1.6 فیصد سرپلس پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔. آئی ایم ایف چاہتی ہے کہ اگلے بجٹ میں اخراجات کی ترجیحات پر مشاورت کی جائے،بجٹ مشاورت میں توانائی کی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران اقتصادی بحالی کے لیے آئی ایم ایف سے مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس مراعات کی درخواست کی گئی تاہم آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ ڈیٹا اور حکمت عملی کو دیکھنے کے بعد ٹیکس مراعات کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت تنخواہ دار طبقے، رئیل اسٹیٹ اور اوتھ کے لیے آئندہ بجٹ میں ٹیکس میں رعایتیں چاہتی ہے۔