اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات پر ازسرِ نو غور کر رہا ہے۔ یہ اعلان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں پر کیے گئے اسرائیلی حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
کینیڈین وزیرِ خارجہ انیتا آنند کے مطابق دوحہ میں اسرائیلی کارروائی کسی بھی طور قبول نہیں کی جا سکتی، خاص طور پر اس وقت جب قطر خطے میں امن قائم کرنے کی کوششوں میں ایک کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
لبرل پارٹی کے اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے آنند نے کہا کہ کینیڈا اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کینیڈا اسرائیل پر پابندیاں عائد کرے گا، تو ان کا کہنا تھا کہ "ہم اپنے ممکنہ اقدامات کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے اسرائیل پر پابندیاں لگانے اور تعاون محدود کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
یاد رہے کہ وزیرِاعظم مارک کارنی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد کینیڈا کا اسرائیل سے متعلق رویہ خاصا سخت ہوا ہے۔ کارنی نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ کینیڈا فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا، جس پر اسرائیل نے شدید ردِعمل دیا تھا۔
سابق وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو اگرچہ عمومی طور پر اسرائیل کی حمایت کرتے رہے، تاہم وقتاً فوقتاً فوجی کارروائیوں پر تنقید بھی کرتے تھے۔
وزیرِاعظم کارنی نے منگل کو اسرائیلی فضائی حملے کی شدید مذمت کی اور اسے "ناقابلِ برداشت اور خطے کے لیے خطرناک تشدد” قرار دیا۔ انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ ایسی کارروائیاں مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کو مزید ہوا دے سکتی ہیں۔ اسی طرح گزشتہ ماہ انہوں نے غزہ سٹی پر ممکنہ اسرائیلی قبضے کے منصوبے کو "غلط فیصلہ” قرار دیا تھا۔