اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز)پندرہ سال بعد کیلگری کے پینے کے پانی میں فلورائیڈ کی دوبارہ شمولیت پر شہری حلقوں میں اختلاف رائے پیدا ہو گیا ہے۔
بدھ کے روز ‘سیف واٹر کیلگری’ نامی تنظیم نے شہر کے ڈاؤن ٹاؤن کورٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ تنظیم کا مطالبہ ہے کہ فلورائیڈ کی واپسی کے عمل کو فی الحال روک دیا جائے تاکہ اس پر مزید غور کیا جا سکے۔تنظیم کے ایک رکن نے عدالت میں ایمرجنسی انجنکشن دائر کی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فلورائیڈ کی شمولیت کو عارضی طور پر روکا جائے۔ڈاکٹر رابرٹ ڈکسن، جو خود ایک معالج اور تنظیم کے سرگرم رکن ہیں، کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو دہائیوں سے فلورائیڈیشن پر تحقیق کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق موجودہ فیصلہ پرانی معلومات اور عوامی رائے پر مبنی ہے جو اب غیر موزوں ہو چکی ہے۔ڈاکٹر ڈکسن نے کہا:”اسی لیے ہم یہ معاملہ عدالت میں لے کر گئے ہیں۔ ہمارا مقصد مکمل طور پر روکنا نہیں بلکہ وقتی طور پر اسے معطل کروانا ہے تاکہ دونوں طرف کے ماہرین اس معاملے پر گہرائی سے غور کر سکیں۔”عدالت نے بدھ کے روز ابتدائی دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ کیلگری میں 30 جون کو فلورائیڈ کو دوبارہ پانی میں شامل کیا گیا تھا۔ اس فیصلے کو گزشتہ چار سالوں کے دوران کم از کم تین مرتبہ مؤخر کیا گیا، جس کی وجہ دونوں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی اپ گریڈیشن پر آنے والے اخراجات کو قرار دیا گیا۔یاد رہے کہ 2021 کے بلدیاتی انتخابات میں منعقدہ ریفرنڈم میں 62 فیصد شہریوں نے فلورائیڈ کی واپسی کے حق میں ووٹ دیا تھا، جبکہ اسے ابتدائی طور پر 2011 میں پانی سے نکال دیا گیا تھا۔