اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے وفاقی وزیر رابرٹسن نے اعلان کیا ہے کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں پر عائد درآمدی ٹیرف ختم نہیں کیا جائے گا اور یہ پالیسی مستقبل قریب میں بھی جاری رہے گی۔
وزیر کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ملکی آٹو انڈسٹری اور مقامی مزدوروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ بغیر ٹیکس کے چینی گاڑیوں کی درآمدات مقامی صنعت پر براہِ راست منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت اس بات سے آگاہ ہے کہ یہ ٹریفٹ بظاہر صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافہ کا باعث بن سکتے ہیں، لیکن اگر مقامی آٹو سیکٹر کو عالمی مسابقت کے بغیر چھوڑ دیا جائے تو یہ صنعت شدید نقصان اٹھا سکتی ہے۔ رابرٹسن کے مطابق مقامی آٹو ورکرز اور پیداوار کو مستحکم رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کینیڈا اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات میں کشیدگی پہلے ہی بڑھ چکی ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیے ہیں، جس کے باعث زرعی اور صنعتی شعبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ تاہم کینیڈین حکومت کا مؤقف ہے کہ چینی الیکٹرک گاڑیوں پر عائد ٹریفٹ مقامی معیشت کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہیں اور انہیں ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں۔