اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دورے کے بعد کہا ہے کہ دنیا میں ہر بحران میں ایک موقع چھپا ہوتا ہے اور کینیڈا کو ان مواقع کو تلاش کر کے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
کارنی نے نیویارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "جہاں بھی دراڑ یا رکاوٹ آتی ہے وہاں امکان بھی ہوتا ہے، اور یہ ہمارا فرض اور موقع ہے کہ ہم اسے تلاش کریں۔” انہوں نے یقین دلایا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد وہ پرامید ہیں کہ کئی امکانات موجود ہیں۔
کارنی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر بھی سنی جس میں ٹرمپ نے اقوام متحدہ کے کردار پر سوال اٹھایا اور اپنی "امریکہ فرسٹ” پالیسی کو دہراتے ہوئے کہا کہ ادارہ اپنی اصل صلاحیت سے بہت پیچھے ہے۔ ٹرمپ نے خطاب سے قبل خراب اسکیلیٹر اور ٹیلی پرامپٹر پر بھی شکوہ کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ امن قائم کرنے کے لیے بہت بڑی طاقت بن سکتی ہے۔
ٹرمپ نے کینیڈا سمیت ان ممالک پر بھی تنقید کی جنہوں نے فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی کوشش کی۔ ٹرمپ کے مطابق یہ اقدام 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے بعد حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے۔
وزیرِاعظم کارنی نے اس موقع پر ٹرمپ سے ون آن ون ملاقات نہیں کی، تاہم وہ عالمی رہنماؤں کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں شریک ہوئے۔
کارنی نے بدھ کو پائیدار اور مضبوط عالمی معیشت کے قیام کے موضوع پر ہونے والی سمٹ میں بھی شرکت کی اور کہا کہ ہمیں محدود وسائل کو زیادہ سے زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کینیڈا کی کوششوں کا ذکر کیا کہ کس طرح دنیا بھر میں تجارتی تعلقات کو متنوع بنایا جا رہا ہے تاکہ امریکی ٹیرف پالیسیوں کے اثرات سے بچا جا سکے۔
چینی وزیرِاعظم لی چیانگ سے ملاقات میں کارنی نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات اب زیادہ تعمیری انداز میں بحال ہو رہے ہیں اور دونوں کے درمیان شراکت داری کو نئی سطح پر لے جانے کا موقع ہے۔
کینیڈا اور چین کے تعلقات اس وقت کشیدہ ہوئے جب کینیڈا نے امریکہ کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر چینی صنعتوں پر ٹیرف لگایا تھا، جس کے جواب میں چین نے کینیڈین کینولا پر بھاری ڈیوٹیز عائد کر دی تھیں۔