اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)کینیڈا کی قومی سلامتی اور انٹیلیجنس کی مشیر، ناتھالی ڈروئن، نے حال ہی میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کو اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے "تھوڑا سا زیادہ خود غرض” بننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ بدلتے ہوئے عالمی حالات میں کینیڈا کو اپنی قومی سلامتی کے مفادات پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔
ڈروئن نے کہا کہ اگرچہ بین الاقوامی تعاون اہم ہے، لیکن کینیڈا کو اپنی حفاظت کے لیے خود اقدامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کینیڈا کو اپنی سلامتی کے لیے خود ذمہ داری لینی چاہیے اور بین الاقوامی شراکت داریوں پر مکمل انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب حالیہ مہینوں میں امریکہ کے ساتھ انٹیلیجنس شیئرنگ کے معاملات پر خدشات بڑھ رہے ہیں، خاص طور پر "فائیو آئیز” اتحاد کے تناظر میں۔ سابق کینیڈین انٹیلیجنس چیف، رچرڈ فیڈن، نے بھی امریکی انٹیلیجنس لیکس پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جو کینیڈا اور دیگر اتحادیوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ کینیڈا کو اپنی سلامتی کے لیے خود اقدامات کرنے چاہئیں اور بین الاقوامی شراکت داریوں پر مکمل انحصار نہیں کرنا چاہیے۔
ان بیانات کے پس منظر میں، کینیڈا کی حکومت نے اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظرثانی شروع کر دی ہے، جس میں آرکٹک دفاع، انٹیلیجنس صلاحیتوں میں اضافہ، اور بین الاقوامی شراکت داریوں کے توازن پر توجہ دی جا رہی ہے۔
ان بیانات کے پس منظر میں، کینیڈا کی حکومت نے اپنی دفاعی حکمت عملی پر نظرثانی شروع کر دی ہے، جس میں آرکٹک دفاع، انٹیلیجنس صلاحیتوں میں اضافہ، اور بین الاقوامی شراکت داریوں کے توازن پر توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ پیش رفت کینیڈا کی سلامتی کے لیے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں خود انحصاری اور قومی مفادات کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔