اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے ایک تاریخی اور اہم فیصلہ کرتے ہوئے فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا ہے۔ یہ اعلان مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔
برطانوی وزیراعظم کیئراسٹارمر نے اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ خطے میں دو ریاستی حل کی امیدیں کمزور پڑ رہی ہیں، لیکن برطانیہ یہ عزم رکھتا ہے کہ اس امید کو ختم نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس کا نہ تو مستقبل میں کوئی سیاسی کردار ہوگا اور نہ ہی اسے فلسطینی حکومت کا حصہ بننے دیا جائے گا۔ ان کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد خطے میں ایک ایسا سیاسی راستہ کھولنا ہے جو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان پائیدار امن قائم کرے۔
اسی طرح کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے بھی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کینیڈا فلسطین کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست مانتا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اسرائیلی پالیسیوں اور مغربی کنارے میں غیر قانونی بستیوں کی تعمیر امن کے قیام میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ کارنی کے مطابق، دو ریاستی حل ہی وہ واحد راستہ ہے جو مشرق وسطیٰ میں دیرپا اور منصفانہ امن کو یقینی بنا سکتا ہے۔
کینیڈین وزیراعظم نے مزید کہا کہ کینیڈا کی یہ حمایت کسی سیاسی مصلحت کے تحت نہیں بلکہ انسانی حقوق، انصاف اور اقوام متحدہ کے طے شدہ اصولوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں بڑھتے ہوئے تشدد اور فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم امن کے لیے خطرہ ہیں۔ مارک کارنی نے یہ بھی واضح کیا کہ حماس کا مستقبل میں فلسطینی حکومت میں شامل ہونا ناقابلِ قبول ہوگا، کیونکہ یہ امن عمل کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔
یہ اقدام تینوں ممالک کی جانب سے ایک ایسے وقت میں اٹھایا گیا ہے جب عالمی برادری خطے میں جاری کشیدگی ختم کرنے اور فلسطینی عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت دلوانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی توقع رکھتی ہے۔