اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈ ا کا 45واں پارلیمانی اجلاس کل 26 مئی سے شروع ہو گا ۔
اجلاس کا باضابطہ افتتاح 27 مئی کو برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کریں گے، جو اپنے شاہی منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کینیڈا کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کا یہ دورہ صرف علامتی نہیں بلکہ موجودہ جغرافیائی اور سیاسی حالات کے تناظر میں کینیڈا کی خودمختاری اور اتحاد کا اہم پیغام بن گیا ہے۔اجلاس نئی منتخب حکومت جس کی قیادت وزیر اعظم مارک کارنی کر رہے ہیں کے لیے پالیسی سازی اور قانون سازی کا نیا باب کھولے گا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اجلاس میں امیگریشن اصلاحات، موسمیاتی تبدیلی، صحت عامہ اور قومی سلامتی جیسے اہم موضوعات پر قانون سازی پیش کی جائے گی۔بادشاہ چارلس سوم کا یہ دورہ اس لیے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ وہ پہلی مرتبہ بطور بادشاہ کینیڈا کے پارلیمنٹ سے خطاب کریں گے۔ ماہرین کے مطابق، ان کا خطاب کینیڈین عوام کے لیے اتحاد، خودمختاری اور آئینی بالادستی کا مضبوط پیغام ہوگا۔
جو ایک بار پھر صدارتی دوڑ میں شامل ہیں، نے ایک متنازع بیان میں کینیڈا کو “قدرتی طور پر امریکہ کا حصہ” قرار دیا اور کہا کہ “کینیڈا کو مستقبل میں امریکہ کے ساتھ ضم ہونا چاہیے۔” ان بیانات پر کینیڈا میں شدید ردعمل سامنے آیا، جسے ملک کی خودمختاری پر حملہ سمجھا گیا۔کینیڈین حکومت نے امریکی بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا ایک آزاد، خودمختار اور آئینی جمہوریت ہے اور اس کی خودمختاری ناقابلِ تردید ہے۔
پارلیمانی اجلاس کے موقع پر اوٹاوا اور دیگر بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ فوج، رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (RCMP) اور مقامی سیکیورٹی ایجنسیاں ہائی الرٹ پر ہیں۔سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں یہ اجلاس صرف قانون سازی کا موقع نہیں بلکہ ایک **پیغامِ عزم و اتحاد** ہے۔ بادشاہ چارلس سوم کی موجودگی، امریکی بیانات کے تناظر میں، کینیڈا کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ عالمی برادری کو واضح کرے کہ اس کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔