کینیڈا کے وزیرِ اعظم مارک کارنی نے اعلان کیا ہے کہ ملک کی دفاعی حکمتِ عملی کا سنگِ میل سمجھے جانے والے ۸۸ ایف ۳۵ لڑاکا طیاروں کے معاہدے کا جائزہ اس موسمِ گرما کے آخر یعنی ستمبر ۲۰۲۵ تک مکمل کر لیا جائے گا۔
یہ معاہدہ تقریباً انیس ارب کینیڈین ڈالرز کا ہے، لیکن نگران آڈیٹر جنرل کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اس کی اصل لاگت میں کم از کم ۴۵ فیصد اضافہ متوقع ہے، جس سے یہ ۲۷.۷ ارب سے ۳۳.۲ ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے — یعنی ممکنہ طور پر پینتالیس فیصد زیادہ۔
یہ اضافہ کرنسی کی اتار چڑھاؤ، انفراسٹرکچر کی تعمیر اور دیگر عوامل کی وجہ سے ہو رہا ہے۔کارنی نے اس جائزے کا آغاز امریکہ کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی اور دفاعی خودمختاری کے تحفظ کے پیشِ نظر کیا ہے۔
انہوں نے وزیرِ دفاع بل بلیئر کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ آیا ایف ۳۵ معاہدہ کینیڈا کے بہترین مفاد میں ہے یا نہیں اور اگر نہیں تو متبادل آپشنز پر غور کیا جائے۔
اس جائزے کے دوران یورپی طیاروں جیسے ساب گریپن اور یوروفائٹر ٹائفون کے متبادل بھی زیرِ غور ہیں، حالانکہ ان میں بھی امریکی اجزاء شامل ہیں۔
اس جائزے کے باوجود، پہلے سولہ ایف-۳۵ طیاروں کے لیے فنڈز قانونی طور پر جاری ہو چکے ہیں، اس لیے وہ آرڈر برقرار رہے گا۔ طیاروں کی ترسیل ۲۰۲۶ سے شروع ہو کر ۲۰۳۲ تک مکمل ہو گی۔ تاہم، پائلٹس کی کمی، تربیتی سہولتوں میں تاخیر اور انفراسٹرکچر کے مسائل اس منصوبے کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔کارنی نے واضح کیا ہے کہ معاہدہ منسوخ نہیں کیا جا رہا، بلکہ اس کی افادیت، لاگت اور قومی دفاعی مفاد کی روشنی میں ترمیم یا فیصلہ ستمبر تک سامنے آئے گا۔