اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا میں بڑھتی ہوئی رہائشی قیمتوں اور کرایوں کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ تاہم، یورپ کے بعض ممالک نے حکومت کی سرپرستی میں سستے اور پائیدار رہائشی ماڈلز متعارف کرائے ہیں جو کینیڈا کے لیے قابل تقلید ہیں۔
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں تقریباً 25 فیصد آبادی سوشل ہاؤسنگ میں رہتی ہے۔ یہ ماڈل ریڈ ویانا کے دور میں شروع ہوا تھا، جب حکومت نے عوامی زمینوں پر رہائشی منصوبے شروع کیے تھے۔ آج بھی شہر کی حکومت زمین خرید کر اس پر رہائشی منصوبے تیار کرتی ہے، جس سے زمین کی قیمتوں میں استحکام آتا ہے اور عوام کو سستے مکانات ملتے ہیں۔
فرانس نے اپنے رہائشی اسٹاک کا 20 فیصد "نان مارکیٹ” رکھنے کا عہد کیا ہے، جس میں حکومت کی مدد سے تعمیر شدہ یا خریدے گئے مکانات شامل ہیں۔ ڈنمارک میں بھی 21 فیصد مکانات نان مارکیٹ ہیں۔ یہ ممالک طویل مدتی فنڈنگ ماڈلز استعمال کرتے ہیں، جہاں حکومتیں سبسڈی شدہ قرضے فراہم کرتی ہیں جو بعد میں واپس آ کر نئے منصوبوں کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
کینیڈا میں نان مارکیٹ ہاؤسنگ کا تناسب صرف 3.5 فیصد ہے، جو یورپ کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اگرچہ حکومت نے کچھ فنڈنگ پروگرامز شروع کیے ہیں، جیسے $55 ارب کا اپارٹمنٹ کنسٹرکشن لون پروگرام، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات کافی نہیں ہیں۔
یورپ میں کوآپریٹو اور کو-ہاؤسنگ ماڈلز کامیابی سے چل رہے ہیں، جہاں رہائشی خود انتظامیہ میں حصہ لیتے ہیں اور کرایے کم ہوتے ہیں۔ کینیڈا میں بھی ایسے منصوبے شروع ہو چکے ہیں، جیسے برِج واٹر، این ایس میں ٹری ہاؤس ولیج ایکو ہاؤسنگ اور وینکوور میں لٹل ماؤنٹین کوہاؤسنگ۔
کینیڈا کو یورپ کے کامیاب رہائشی ماڈلز سے سیکھ کر اپنے رہائشی بحران پر قابو پانے کے لیے طویل مدتی اور پائیدار حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ اس کے لیے حکومت، نجی شعبہ اور کمیونٹی کی سطح پر تعاون ضروری ہے۔