پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے اقرا خالد نے کہا کہ وہ والدین کے جذبات کو سمجھ سکتی ہیں جنہیں اپنے بچوں کو بتانا ہے کہ غزہ اور اسرائیل میں کیا ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بات یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ عبادت گاہوں کے باہر سیکورٹی کی ضرورت ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ غزہ میں جنگ بندی ہو۔
ادھر اسرائیل کے غزہ کے مسلسل محاصرے نے محصور شہریوں کو قحط کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے جس کے نتیجے میں 23 لاکھ افراد کو پانی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ مسلسل محاصرے کے باعث شہریوں کو قحط جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔
غزہ ایک بار پھر دنیا کے دیگر حصوں سے منقطع ہوگیا ہے کیونکہ مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کردی گئی ہے۔دوسری جانب کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے خدا سے مدد کی اپیل کی پوپ فرانسس نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ جنگ کا شکار ہونے والے بچوں کا مستقبل تباہ کیا جا رہا ہے۔ بچوں کے بارے میں سوچنا چاہیے اور تنازعات کو پھیلانے کے بجائے روکنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔دھر وسطی افریقی ملک چاڈ نے بھی غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف احتجاجاً اسرائیل سے اپنا سفیر واپس بلا لیا۔