اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)آئی ایم ایف نے نگراں حکومت کی مدت میں ممکنہ توسیع پر نگراں حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے جس کے بعد اب اہم وزارتوں کے لیے انتخاب کا عمل جاری ہے۔
نگراں وزیر اعظم کے لیے جلیل عباس جیلانی کے نام کا قوی امکان ہے جب کہ اگلے وزیر خزانہ کے لیے شبرزیدی، طارق باجوہ، ڈاکٹر اشفاق حسن خان اور دیگر کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔اقتصادی امور ڈویژن، تجارت، صنعت، زراعت، نجکاری اور بورڈ آف ریونیو سمیت دیگر اہم اقتصادی وزارتیں کچھ ایسے نام ہیں جنہیں محمد میاں سومرو، اعجاز گوہر اور چند دیگر کے ذریعے چلانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع کے مطابق اسلام آباد نے نگراں حکومت کی مدت میں توسیع کے حوالے سے آئی ایم ایف کو بھی اعتماد میں لیا ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے کہا گیا ہے کہ وہ مردم شماری کی منظوری کے بعد حلقہ بندیوں کی حد بندی کرے۔ انتخابی عمل کو مکمل کرنے کے لیے چار ماہ جبکہ مزید دو ماہ درکار ہوں گے، اس لیے یہ ممکن نہیں کہ انتخابات 2023 میں ہوں، انتخابات 2024 کی پہلی سہ ماہی میں جنوری اور مارچ کے درمیان ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے مارچ یا اپریل 2024 تک مکمل ہونے والے 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے لیے نگراں حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
آئی ایم ایف سے اس منظوری کے بعد وزارت خزانہ کی اہم وزارتوں کے لیے انتخاب کا عمل جاری ہے اور اس کے لیے سب سے نمایاں نام سلطان الانا کا ہے جو کہ ایک بینکر ہیں۔
ڈاکٹر اشفاق حسن خان وزارت خزانہ کے سابق اسپیشل سیکر ٹری ہیں جبکہ طارق باجوہ سبکدوش ہونے والے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ اور ریونیو ہیں اور وہ سابق گورنر اسٹیٹ بینک بھی رہ چکے ہیں۔
ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ اگر نگراں وزیر اعظم جلیل عباس جیلانی ہوئے تو سلطان الانا کے وزیر خزانہ بننے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔
اگر ڈاکٹر حفیظ شیخ کو نگراں وزیراعظم بنایا جاتا ہے تو سلطان الانا اور اشفاق احمد خان دونوں کے وزیر خزانہ بننے کے امکانات معدوم ہو جائیں گے۔ ۔