رپورٹ کے مطابق، جمعہ کی شام نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس میں انوار الحق کاکڑ نے اشارہ دیا کہ وہ الیکشن کمیشن کی مدد اور طویل المدتی تعلقات کے لیے نئی شرائط، جیسے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے لیے وطن واپس آ رہے ہیں۔
نواز شریف سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اکتوبر میں نواز شریف کی پاکستان واپسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے ساتھ پاکستان کے قوانین کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ . نگران وزیراعظم نے اس سوال کا بھی جواب نہیں دیا کہ کیا وہ پاکستان واپسی پر سعودی عرب جائیں گے۔
امن کے لیے مسئلہ کشمیرکا حل ضروری ہے،تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں،نگران وزیر اعظم
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انوار الحق کاکڑ نیویارک جاتے ہوئے پیرس میں رکے اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ ایفل ٹاور کا دورہ کیا۔ انہوں نے نیویارک میں اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ کچھ پرسکون وقت بھی گزارا
دورے کے دوران ان کا شیڈول کافی مصروف رہا، انہوں نے کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں، ان کی ترک صدر رجب طیب اردوان سے بھی ملاقات ہونی تھی تاہم یہ ملاقات کسی وجہ سے نہ ہو سکی۔
نگران وزیراعظم کے مطابق انہوں نے امریکہ میں کاروباری تنظیموں سے ملاقاتیں کی جنہوں نے نجکاری اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے پاکستان کی اقتصادی بحالی کے منصوبوں میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
نگرا ن حکمران کے دورے کو عام طور پر غیر معمولی اہمیت کا حامل نہیں سمجھا جاتا لیکن نگرا ن وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا دورہ اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا جب کینیڈا نے کھلے عام ہندوستان پر اپنی سرزمین پر ایک سکھ رہنما کو قتل کرنے کا الزام لگایا۔
انوار الحق کاکڑ نے فوری طور پر اس صورتحال پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ‘پہلی جنگ عظیم کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کینیڈا کی سرزمین پر ایک ایشیائی ملک کا قتل ہے، اس کے اثرات مغربی ممالک محسوس کر رہے ہیں جنہیں اب احساس ہو گیا ہے کہ بھارت اپنی اقلیتوں پر کس طرح ظلم کر رہا ہے۔
بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم کو بیان کرنے کے لیے ‘نسل کشی کا لفظ استعمال کرنے پر ایک صحافی نے اعتراض کیا تو نگران وزیراعظم نے کہا کہ نسل کشی ایک مناسب لفظ ہے، اسے نسل کشی نہ کہنا جرم ہوگا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں آئی ایم ایف کے حکام سے تفصیلی ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کوئی مطالبہ نہیں کیا تاہم نگراں حکومت انہیں اعتماد دے رہی ہے اور معاہدوں کی پاسداری کریں گے۔
پاکستان امریکہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کی ایک خاص شناخت ہے اور اسے علاقائی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔