کیپٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ( سی ڈی اے ) عوام کے لیے درد سر بن گیا ،وفاقی دارالحکومت کی سڑکیں کھنڈارت کا منظر پیش کرنےلگیں۔
گلی محلوں میں دکانوں کی طرح نجی تعلیمی ادارے کھل گئے ، اسلام آباد ٹریفک پولیس بے ہنگم ٹریفک کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ۔
وزیر اعظم ہائوس اور ایوان صدر سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر وفاقی دارالحکومت کے عین وسط واقع
زیرو پوائنٹ تا فیض آباد روڈ ٹوٹ خستہ حال مذکورہ اہم شاہرہ پر ٹریفک کے بے ہنگم رش اور روڈ کی ٹوٹ پھوٹ کے باعث آئے روز ٹریفک حادثات معمول ،
کئی افراد جان کی بازی ہار گئے ،متعد زخمی ہوئے ۔اور لوگوں کی قیمتی گاڑیاں تباہ ہو چکی ہیں لیکن سی ڈی اے افسران کو کرپشن سے فرست نہیں ، سی ڈی اے کے افسران عوام کے مسائل حل اور اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے بجائے کرپشن میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے میں مصروف نظر آتے ہیں ۔
حال ہی میں ایف آئی اے کی ایک کارروائی میں سی ڈی اے کے ایک افسر سمیت دو اہلکار وفاقی دارالحکومت کے مختلف سیکٹرز کی جائیدادکا ریکارڈ غائب کرنے کے الزام میں گرفتار ہو چکے، وفاقی دارالحکومت کے اس اہم ادارے کی کارکردگی اور کرپشن کا یہ حال ہے تو با قی ملک کا تو اللہ ہی حافظ ہو گا ۔
موجودہ وقت میں جب ملک تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے ، معیشت تباہ حال اورڈیفالٹ کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے ایسے حالات ملک میں کفایت شعاری ملکی معیشت کو دن رات محنت کر کے سنبھالنے کی ضرورت ہے ایسے میں وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے ، اسلام آباد ٹریفک پولیس جیسے اداروں میں کرپشن ، فرائض سے غفلت ، لاپرواہی ، اور ناقص کارکردگی ملک کے حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔
جب اسلام آباد جیسے شہر میں شہریوں کو بنیادی سہولیات میسر نہیں ، ادارے اپنا کام کرنے کے بجائے کرپشن میں لگے رہیں گے تو ملکی معیشت کیسے ٹھیک ہو گی اور عوام کو ریلیف کیسے مل سکے گا ۔ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف ، چیف جسٹس اور دیگر حکام ملک کے مستقبل ، معیشت کی بہتری اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کےلیے اس طرف بھی توجہ دیں اور سی ڈی اے سمیت تمام اداروں میں بیٹھے کرپٹ افسران اور اہلکاروںکو قانون کے کٹہرے میں لائے جائے