اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) چیئرمین نیپرا نے بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں نیپرا حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے مارچ سے 3 روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافی سرچارج لگانے کا کہا ہے۔ جو کمپنی سے کہا گیا ہے کہ وہ پی ایچ پی ایل کا قرضہ واپس کرے جو اس وقت 800 ارب روپے ہے۔
سماعت کے دوران نیپرا کے پی کے حکام نے پوچھا کہ کیا نیپرا 3 روپے 39 پیسے کے اس سرچارج کا تعین کرے۔ اس پر چیئرمین نیپرا نے پاور ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ یہ سرچارج ہمارے پاس کیوں لائے گئے ہیں، کیا ہم اس سرچارج کو روک سکتے ہیں؟ جس پر پاور ڈویژن حکام نے جواب دیا کہ آپ رک جائیں۔
یہ بھی پڑھیں
عوام پر ایک اور بجلی بم گرانے کی تیاری ، اضافی سرچارج کی منظوری دیدی گئی
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ اگر نیپرا اس سرچارج کی منظوری دیتا ہے تو مجھے اس پر تحفظات ہیں۔ یہ سرچارج وہی ہیں جو بل ادا کرتے ہیں۔ بجلی چوری نہیں رکی یہ سرچارج عائد کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی درخواست پر حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران بجلی صارفین پر اضافی سرچارج عائد کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے مطابق اضافی سرچارج ایک روپے 55 پیسے سے 4 روپے 45 پیسے فی مہنگا ہو گا۔
یونٹ اور اضافی سرچارج لگایا جائے گا۔ اس کا اطلاق ملک بھر کے بجلی صارفین پر ہوگا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان پر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے لیے شدید دباؤ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان پر اسٹاف لیول کے معاہدے کے لیے مزید 4 شرائط کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بجلی کی قیمت 3 روپے 82 پیسے فی یونٹ ہونا ہے۔