اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)چین نے کینیڈین کینولا پر بھاری محصول عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت اس زرعی اجناس پر 75.8 فیصد تک ٹیکس لگایا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات میں ایک بڑی پیش رفت ہے، جو پہلے ہی کشیدگی کا شکار ہیں۔ کینیڈا دنیا بھر میں کینولا کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے اور چین اس کی اہم منڈیوں میں شامل رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اتنی زیادہ شرح کا محصول کینیڈین کسانوں اور برآمد کنندگان کے لیے شدید معاشی دباؤ کا باعث بنے گا، کیونکہ اس سے چین کی منڈی میں ان کی مسابقت کم ہو جائے گی۔ دوسری جانب، چینی حکام کا موقف ہے کہ یہ اقدام مقامی صنعت اور کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ اس فیصلے سے عالمی زرعی منڈی میں بھی ہلچل متوقع ہے، کیونکہ کینولا کی سپلائی اور قیمتوں پر براہ راست اثر پڑ سکتا ہے۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین اور کینیڈا کے تعلقات میں سیاسی اور تجارتی تنازعات پہلے ہی شدت اختیار کیے ہوئے ہیں، اور امکان ہے کہ یہ نیا ٹیکس دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دے گا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین اور کینیڈا کے تعلقات میں سیاسی اور تجارتی تنازعات پہلے ہی شدت اختیار کیے ہوئے ہیں، اور امکان ہے کہ یہ نیا ٹیکس دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف دو طرفہ تجارت متاثر ہوگی بلکہ عالمی زرعی منڈی میں بھی غیر یقینی کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ کینیڈین برآمد کنندگان کے لیے متبادل منڈیاں تلاش کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا، کیونکہ چین کینولا کے لیے ایک سب سے بڑی اور منافع بخش منڈی رہا ہے۔ اس کے برعکس، چین اپنے مقامی کسانوں کو مضبوط کرنے اور دیگر ممالک سے متبادل درآمدات بڑھانے پر زور دے سکتا ہے۔