اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) جسم میں ہونے والا مستقل یا دائمی درد عموماً ایک عام جسمانی مسئلہ سمجھ کر نظر انداز کر دیا جاتا ہے
مگر حالیہ طبی تحقیق نے اس تصور کو چیلنج کر دیا ہے۔ معروف طبی جریدے *ہائپر ٹینشن* میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جسم کے مختلف حصوں میں طویل عرصے تک رہنے والا درد ہائی بلڈ پریشر جیسے سنگین مرض کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ انکشاف صحت کے حوالے سے ایک اہم انتباہ ہے، جس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔تحقیق میں دو لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ جن افراد کو کمر، گردن، گھٹنوں، معدے یا جسم کے دیگر حصوں میں مستقل درد رہتا ہے، ان میں بلند فشارِ خون کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر وہ افراد جنہیں ایک سے زیادہ اعضا میں درد کا سامنا رہتا ہے، ان کے لیے یہ خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔ یہ نتیجہ اس خیال کو تقویت دیتا ہے کہ درد محض وقتی تکلیف نہیں بلکہ ایک ایسا عنصر ہے جو آہستہ آہستہ مجموعی صحت کو متاثر کرتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کو عموماً ایک ’’خاموش قاتل‘‘ کہا جاتا ہے کیونکہ اس کی علامات اکثر ظاہر نہیں ہوتیں، مگر یہ دل کے دورے، فالج اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچانے جیسے سنگین نتائج کا سبب بن سکتا ہے۔ حیران کن طور پر دائمی درد کو اب تک بلڈ پریشر میں اضافے کی بڑی وجہ نہیں سمجھا جاتا تھا، حالانکہ یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ دونوں کے درمیان گہرا تعلق موجود ہے۔اس تعلق کی ایک اہم کڑی ذہنی صحت ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ دائمی درد میں مبتلا افراد میں ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں، اور یہی ذہنی مسائل ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ درد انسان کی نیند، روزمرہ کی سرگرمیوں، کام کرنے کی صلاحیت اور جذباتی توازن کو متاثر کرتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم مسلسل دباؤ کی حالت میں رہتا ہے۔ یہ مسلسل دباؤ بلڈ پریشر کے توازن کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
یہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ دائمی درد کو صرف درد کش ادویات تک محدود مسئلہ نہ سمجھا جائے بلکہ اسے ایک جامع صحت کے مسئلے کے طور پر دیکھا جائے۔ معاشرے میں آگاہی کی ضرورت ہے کہ طویل عرصے تک رہنے والا درد مستقبل میں دل اور خون کی نالیوں سے متعلق بیماریوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ صحت کے اداروں، معالجین اور پالیسی سازوں کو چاہیے کہ درد کے مریضوں کی جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت پر بھی توجہ دیں۔بالآخر، یہ تحقیق ہمیں یہ پیغام دیتی ہے کہ انسانی جسم ایک مربوط نظام ہے، جہاں ایک مسئلے کو نظر انداز کرنا کئی دوسرے خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ بروقت توجہ، آگاہی اور متوازن طرزِ زندگی ہی ایسے پوشیدہ خطرات سے بچاؤ کا مؤثر ذریعہ بن سکتے ہیں۔