اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)گلگت بلتستان کے بابوسر ٹاپ کے قریب پیر کو شدید کلاؤڈ برسٹ (بادل پھٹنے) کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔ اس دوران 14–15 مختلف مقامات پر سڑکیں بند ہوگئیں اور بڑے پتھروں کی وجہ سے راستے مکمل بلاک ہوگئے ۔
ضلع دیامر کی انتظامیہ کے مطابق سیلابی ریلوں نے چلاس کے شاہراہ تھک بابوسر پر سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہا دیں۔ اب تک 3 سیاحوں کی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ 4 افراد کو بچا کر طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔ لگ بھگ 15 سیاح تاحال لاپتہ ہیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے ۔
ڈپٹی کمشنر دیامر اور ایس پی دیامر متاثرہ مقام پر پہنچے، لیکن بھاری پتھروں اور زمین کی ناہمواری کے باعث مزید آگے پیدل جانا ممکن نہیں تھا۔ اس کے باعث ریسکیو ٹیمز نے متاثرین کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل کیا جن میں چلاس کے ہوٹل، گرلز ڈگری کالج اور پولیس کی سہولیات شامل ہیں
قراقرم ہائی وے کے لال پہاڑی اور تتہ پانی کے مقامات پر بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے بعد کئی گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ پاکستان آرمی نے بھی ریسکیو اور امدادی آپریشن میں شراکت کی ہے ۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق کم از کم 3 سیاح جان سے گئے اور ایک زخمی ہے، جب کہ 15 لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔آٹھ سیاحوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کیا جاچکا ہے، جبکہ سیکڑوں دیگر سیاح کو مقامی لوگوں نے پناہ فراہم کی ہے۔
رابطے کا نظام اور برقی و آپٹیکل فائبر نیٹ ورک بھی تباہی کی زد میں ہے، جس سے کمیونی کیشن متاثر ہوئی ہے۔
حکام نے کلاؤڈ برسٹ کے دوران متاثرہ علاقوں پر رکاوٹوں کو دور کرنے اور سڑک بحال کرنے کے لیے کاوشیں شروع کردی ہیں، لیکن بھاری ملبے کی وجہ سے رسائی مشکل بن گئی ہے۔
پاکستان میٹروولوجیکل ڈیپارٹمنٹ اور این ڈی ایم اے نے وارننگ جاری کی ہے کہ مون سون کی مزید بارشیں 25 جولائی تک جاری رہ سکتی ہیں، جس سے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، کشمیر، اور پنجاب میں مزید سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات موجود ہیں۔