نیویارک میں اسٹیٹن آئی لینڈ یونیورسٹی اسپتال کے شعبہ ایمرجنسی میڈیسن کے ایسوسی ایٹ چیئرمین، ڈاکٹر جیمز ایف کینی نے عطیہ کردہ خون کی معاشرے کے لحاظ سے اہمیت اور فوائد پر روشنی ڈالی لیکن انھوں نے خون کے عطیہ کیے جانے سے متعلق کچھ لوگوں میں پائے جانے والے بےبنیاد خوف کی بھی نشاندہی کی جو کہ درج ذیل ہیں:
یہ بھی پڑھی
گہری نیند خون کی گردش سمیت مجموعی قلبی نظام کیلئے ضروری ہے
1 خون عطیہ کرنے سے آپ بیمار پڑسکتے ہیں
2 عمر رسیدہ افراد خون عطیہ نہیں کرسکتے
وہ لوگ جنہوں نے پہلے خون عطیہ کیا ہے وہ 70 سال کی عمر تک خون عطیہ کر سکتے ہیں۔کوئی بھی شخص جس کی عمر 70 سال سے زیادہ ہے لیکن اس نے پچھلے 2 سالوں میں خون دیا ہے وہ بھی خون عطیہ کرنے کا اہل ہے۔
3 جو لوگ ادویات لے رہے ہیں، وہ خون عطیہ نہیں کرسکتے
یہ آدھا سچ ہے۔ وہ لوگ جو کچھ دوائیں لیتے ہیں بشمول اینٹی کوگولینٹ، اینٹی پلیٹلیٹ ادویات یا مہاسوں کا کچھ علاج چل رہا ہے تو تو خون کو عطیہ نہیں کرنا چاہیے تاہم زیادہ تر معاملات میں ادویات کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص خون عطیہ کر سکتا۔
4خون عطیہ کرنے سے انفیکشن ہوجاتا ہے
5 خون چڑھانے سے انفیکشن ہوتا ہے: ایک اور عام غلط فہمی یہ ہے کہ جب کسی کو خون کی منتقلی ہوتی ہے تو انفیکشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ جبکہ ایسا نہیں ہے۔ اگر خون میں انفیکشن ہو تب لوگ انتقال خون سے انفیکشن کا شکار ہو سکتے ہیں۔ تاہم یہ بہت نایاب ہے کیونکہ بہت سے وائرس اور بیکٹیریا کے لیے خون کی سختی سے جانچ کی جاتی ہے۔
6 ٓپ پورے سال میں صرف ایک بار خون دے سکتے ہیں
7 داغے گئے جسم یا جسم کے کسی حصے پر چھید لگوانے والے افراد خون عطیہ نہیں کرسکتے
8 ہائی بلڈ پریشر والے افراد خون عطیہ نہیں کرسکتے
9 ہائی کولیسٹرول والے افراد خون کا عطیہ نہیں کرسکتے
10 سبزی خور افراد بالکل بھی خون کا عطیہ نہیں کرسکتے