38
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا پوسٹ کے ملازمین کی نمائندہ تنظیم کینیڈین یونین آف پوسٹل ورکرز (CUPW نے وفاقی حکومت کے نئے اقدامات کے اعلان کے فوراً بعد ملک گیر ہڑتال شروع کر دی ہے۔
یہ ہڑتال حکومت کے ان فیصلوں کے خلاف ہے جن کے تحت گھروں تک روزانہ ڈاک پہنچانے کی شرط ختم کر دی گئی ہے اور دیہی علاقوں کے پوسٹ آفس بند کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔کینیڈا کے وزیر برائے پوسٹ جوئیل لائٹ باؤنڈ نے اعلان کیا کہ اب کینیڈا پوسٹ کو ہر پتے پر روزانہ ڈاک کی ترسیل لازمی نہیں ہوگی۔ کمیونٹی میل باکس کے نظام کو وسعت دی جائے گی۔ دیہی علاقوں کے کئی پوسٹ دفاتر بند کیے جا سکیں گے۔غیر ضروری ڈاک کی فضائی ترسیل ختم کر کے اخراجات کم کیے جائیں گے۔وزیر کا کہنا تھا کہ یہ اصلاحات ناگزیر ہیں کیونکہ کینیڈا پوسٹ مالی بحران کا شکار ہے اور اگر اقدامات نہ کیے گئے تو اس کا وجود ہی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
یونین نے حکومتی اعلان کو ’’ڈاک سروس اور ملازمین پر حملہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلے عوام اور ورکروں کے مفاد کے خلاف ہیں۔ یونین کے مذاکرات کار **جم گیلنٹ نے کہا کہ> ’’ہم ہڑتال نہیں چاہتے تھے لیکن حکومت نے ہمیں مجبور کر دیا۔ یہ اقدامات عوام کے لیے مشکلات اور ملازمین کے لیے بے روزگاری کا باعث بنیں گے۔‘‘یونین کا مؤقف ہے کہ حکومت کی جانب سے اجلاس ملتوی کرنا اور اچانک یہ فیصلے مسلط کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔ کینیڈا پوسٹ کی اصل مالی حالت اتنی خراب نہیں جتنی بتائی جا رہی ہے۔صرف 2025 میں ٹکٹ کی قیمت بڑھانے سے چھ ماہ میں 370 ملین ڈالر کی اضافی آمدن ہوئی ہے۔
* ادارہ انتظامی اخراجات کم کر کے اور پارسل ڈلیوری بڑھا کر منافع میں آسکتا ہے۔
کینیڈا پوسٹ کا کہنا ہے کہ 2018 سے اب تک اسے 5 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔صرف 2025 میں متوقع خسارہ .5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ دوسری سہ ماہی میں 407 ملین ڈالر کا ریکارڈ خسارہ ہوا۔ 20 سال میں خط و کتابت کی ترسیل 5.5 ارب سے کم ہو کر 2 ارب خطوط تک گر گئی ہے۔ پارسل ڈلیوری مارکیٹ میں اس کا حصہ 62 فیصد (2019)** سے کم ہو کر 24 فیصد رہ گیا ہے، کیونکہ عوام اب UPS اور Amazon جیسی نجی کمپنیوں کو ترجیح دیتے ہیں۔
کینیڈین فیڈریشن آف انڈیپنڈنٹ بزنسز (CFIB)** نے کہا ہے کہ ہڑتال سے چھوٹے کاروبار کو شدید نقصان پہنچے گا۔ گزشتہ سال کی ہڑتال کے باعث انہیں ایک ارب ڈالر سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔* کینیڈین چیمبر آف کامرس نے خبردار کیا کہ تعطیلات کے قریب ہونے والی ہڑتال ملک کی معیشت اور سپلائی چین کے لیے تباہ کن ہو سکتی ہے۔
وزیر محنت پیٹی ہائیڈو نے دونوں فریقوں سے مذاکرات کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ وفاقی ثالثی ٹیم تیار ہے تاکہ کوئی مناسب معاہدہ ہو سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’کینیڈا پوسٹ کو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اصلاحات کرنا ہوں گی لیکن اس عمل میں ورکروں کے حقوق کا خیال رکھنا بھی لازمی ہے۔‘‘
گزشتہ سال کرسمس سیزن میں ایک ماہ طویل ہڑتال کے نتیجے میں کینیڈا پوسٹ کو 200 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا جبکہ عوام کو ڈاک اور پارسل کی ترسیل میں کئی ہفتے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔اب جبکہ نیا تنازعہ دوبارہ عروج پر ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بحران صرف ڈاک سروسز کو نہیں بلکہ ملکی معیشت کو بھی براہِ راست متاثر کرے گا۔