اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا پوسٹ کے ملازمین کی نمائندہ یونین نے کمپنی کی نئی پیشکش کو اجتماعی مذاکرات کا مذاق قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ تازہ پیشکش پچھلی شرائط سے بھی بدتر ہے اور اسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
یونین نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم نے پینتالیس دن انتظار کیا اور اس کے بعد جو پیشکش ملی وہ ان شرائط سے زیادہ خراب ہے جنہیں ہم نے اگست میں مسترد کیا تھا۔ ان کے مطابق کینیڈا پوسٹ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ یہ شرائط قبول نہیں کی جا سکتیں اور ادارہ محض وقت ضائع کر رہا ہے۔
کینیڈا پوسٹ نے جمعے کے روز جو پیشکش دی اس میں مئی کی آخری پیشکش کی زیادہ تر شرائط برقرار رکھی گئیں۔ اس کے مطابق چار سال میں مجموعی طور پر تیرہ اعشاریہ انسٹھ فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے گا تاہم سائننگ بونس ختم کر دیا گیا ہے اور ملازمتوں میں ممکنہ کمی سے متعلق نئی شرائط شامل کی گئی ہیں۔
گزشتہ ہفتے وفاقی حکومت نے کینیڈا پوسٹ کے ڈھانچے میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا جن کے تحت روزانہ ڈاک کی ترسیل ختم کرنے، دیہی علاقوں کے چند ڈاک خانے بند کرنے اور گھروں میں ڈاک پہنچانے کے بجائے مشترکہ میل باکس کا نظام متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔
کینیڈا پوسٹ نے ان اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارے کی مالی حالت بہتر بنانے کے لیے ضروری ہیں۔ ترجمان لیزا لیو کے مطابق نئی پیشکش وہ حد ہے جو ادارہ مالی طور پر برداشت کر سکتا ہے جبکہ طویل مدت میں اچھی ملازمتیں اور مراعات برقرار رہ سکیں گی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ رضاکارانہ رخصتی کے مواقع دے کر ملازمتوں میں کمی سے بچنے کی کوشش کرے گا۔
تقریباً پچپن ہزار ارکان پر مشتمل کینیڈین یونین آف پوسٹل ورکرز نے ان حکومتی تبدیلیوں کے بعد ملک گیر ہڑتال شروع کر دی ہے۔ یونین کے مطابق وہ کینیڈا پوسٹ کی پانچ سو صفحات پر مشتمل نئی پیشکشوں کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے۔