اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) کنزرویٹو پارٹی کے رہنما پیری پالیو نے اعلان کیا ہے کہ وہ لبرل حکومت کے جی ایس ٹی سے استثنیٰ کے بل کی مخالفت اور اس کے خلاف ووٹ دیں گے۔
پولیف نے اس بل کو "غیر ذمہ دارانہ اور مہنگائی پر مبنی اقدام” قرار دیا۔
پولیف نے کہا کہ لبرل حکومت کا استثنیٰ صرف ایک عارضی ٹیکس منصوبہ ہے، جو مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے بجائے بڑھاتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس بل سے لوگوں کی قوت خرید میں اضافہ نہیں ہوگا اور اس کے نتیجے میں معاشی ترقی میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
لبرل حکومت نے اس ہفتے بل متعارف کرایا، جس میں 14 دسمبر سے 14 فروری تک بعض اشیا اور خدمات پر جی ایس ٹی کی چھوٹ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اس میں بچوں کے کھلونے، بیئر اور ریستوراں کا کھانا شامل ہے۔ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اسے مہنگائی کے اثرات کو معتدل کرنے کا اقدام قرار دیا۔
حکومت کے منصوبے کے تحت، مخصوص مقررہ آمدنی والے کینیڈینوں کو $250 کے چیک بھیجے جائیں گے۔ یہ فائدہ 18.7 ملین لوگوں کے لیے دستیاب ہے جن کی سالانہ آمدنی $150,000 سے کم ہے۔ تاہم کچھ لوگوں نے اس ادائیگی سے محروم رہنے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
این ڈی پی نے لبرل حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ الگ الگ بلوں میں دو الگ الگ سہولیات متعارف نہیں کراتی ہے تو وہ پورے پیکج کی حمایت نہیں کرے گی۔ اس کے باوجود یہ بل این ڈی پی کی حمایت سے ہاؤس آف کامنز سے پاس ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب بلاک کیوبیکوئس نے بھی اس بل کی مخالفت کا عندیہ دیا ہے۔
فنانس حکام کے مطابق اس ٹیکس استثنیٰ سے خزانے کو 1.6 بلین ڈالر کا نقصان ہوگا۔ نیز $250 کے چیکس کی تقسیم سے اخراجات $4.68 بلین تک بڑھنے کا امکان ہے۔
پولیف نے لبرل حکومت کو تجویز دی ہے کہ وہ کاربن ٹیکس کو ختم کرکے اور نئے گھروں پر جی ایس ٹی ہٹا کر عام لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ انہوں نے اتفاق کیا کہ یہ مستقل اور معاشی طور پر فائدہ مند اقدامات ہوں گے۔
بل کے پاس ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ہاؤس آف کامنز کرے گا۔ تاہم، لبرل حکومت کا استثنیٰ کو نافذ کرنے کے اصرار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پر افراط زر کے ساتھ جدوجہد کرنے والوں کی مدد کے لیے دباؤ ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن نے اس پینکیج کو غیر موثر اور نقصان دہ قرار دیا ہے۔