الیکشن کمیشن میں سیاسی کارکنوں کو بھرتی کیا گیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ایم کیو ایم کے ذریعے سندھودیش نہیں بن سکتا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے میٹنگ ہال منگل بازار گراؤنڈ میں کیا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی پریس بریفنگ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہماری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے، عوام مایوسی کی انتہا پر تھے کہ وہ کسی کو ووٹ دیں لیکن مینڈیٹ کی بجائے پالیسی ہی اصل فیصلہ ساز تھی۔
آپ سے ہماری اکثر ملاقاتیں الیکشن کی بجائے نظریاتی اور تنظیمی ہیں، آج پھر محسوس ہو رہا ہے کہ حلقہ بندیوں میں جانبدارانہ کردار ادا کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری شفاف انتخابات کرانا ہے ۔ پوسٹ پول دھاندلی کو روکا جائے۔ اگر الیکشن کمیشن ہی زبان اور علاقے کی بنیاد پر زیادتی کا مرتکب ہو گا تو صاف شفاف الیکشن کیسے ہوں گے؟ہماری چیف الیکشن کمیشن سے درخواست ہے کہ ان تمام زیادتیوں کا جائزہ لیا جائے، سندھ کی نگران حکومت بھی جانبدارانہ کردار ادا کر رہی ہے، انتخابات سے قبل تمام حلقہ بندیوں کو درست کرنا ہوگا، ہم اس حوالے سے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔
کل کا جلسہ صرف گلشن اقبال کا ہو گا، سینئر ڈپٹی کنوینر مصطفیٰ کمال نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 13 حلقوں میں اعتراضات دائر کیے گئے، جس پر ہمیں اعتماد تھا لیکن صوبائی کمشنر اعجاز چوہان کے بیان کے بعد شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔ اعجاز چوہان پاکستان پیپلز پارٹی کے کاسر گرم کارکن ہیں۔سندھ میں مردم شماری میں دھاندلی ہوئی ہے، الیکشن میں دھاندلی ہونے والی ہے، نام نہاد لوگ چاہتے ہیں کہ ہم الیکشن میں حصہ نہ لیں، لیکن ہم الیکشن کا بائیکاٹ یا الیکشن سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔