اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ایشیئن کرکٹ کونسل (ACC) کے آئندہ اجلاس کے حوالے سے بھارت کی طرف سے شرکت کا اعلان ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ وہی اجلاس ہے جس سے بھارتی کرکٹ بورڈ (BCCI) نے ابتدائی طور پر صرف اس وجہ سے کنارہ کشی اختیار کی تھی کہ اس کی صدارت پاکستان کے محسن نقوی کریں گے۔تاہم اب صورتحال میں یوٹرن آ چکا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل **راجیو شکلا** اجلاس میں **ورچوئل شرکت** کریں گے، جسے ماہرین "مشروط شرکت” قرار دے رہے ہیں۔
بھارت اور پاکستان کے مابین سیاسی اور سفارتی تناؤ کا اثر ہمیشہ سے کرکٹ پر بھی پڑتا آیا ہے۔ حالیہ دنوں میں بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی برقرار ہے، خاص طور پر کشمیر اور اقوام متحدہ کی قراردادوں سے جڑے معاملات کے تناظر میں۔محسن نقوی جو پاکستان کے سابق نگراں وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں، ACC کے سربراہ کی حیثیت سے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔ بھارت نے اسی بنیاد پر اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا، جسے "سیاسی مداخلت برائے کھیل” کے طور پر بھی دیکھا گیا۔
بھارت کا اجلاس میں ورچوئل شرکت کا فیصلہ ایک "ڈپلومیٹک بیلنس” قائم کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے، تاکہ نہ تو وہ مکمل طور پر بائیکاٹ کرے، اور نہ ہی براہِ راست پاکستان کی صدارت میں بیٹھنے پر مجبور ہو۔ اس اقدام کو کرکٹ کے حلقے سفارتی کرکٹ کاریگری کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔یہ بھی ممکن ہے کہ آئی سی سی یا ایشیائی کرکٹ سے وابستہ دیگر ممالک کی سفارتی کوششوں کے نتیجے میں بھارت نے نرم رویہ اختیار کیا ہو، تاکہ خطے میں کرکٹ کا شیڈول اور تعلقات متاثر نہ ہوں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات میں نرم مزاجی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ ACC کے فیصلوں میں **بھارت کی شرکت سے توازن برقرار رہے گا۔* اگلے سال ہونے والے **ایشیا کپ اور دیگر باہمی سیریز** کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔بھارت کا اجلاس میں شرکت کا فیصلہ وقتی طور پر خطے میں کرکٹ سفارتکاری کی ایک مثبت مثال بن سکتا ہے۔ تاہم، یہ رویہ مستقل تبدیلی کی علامت ہے یا صرف سیاسی دباؤ کا نتیجہ، یہ وقت بتائے گا۔