فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے گورنر پیپلز پارٹی سے ہوں گے جبکہ سندھ اور بلوچستان کا تعلق مسلم لیگ (ن)سے ہوگا.انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہم 5 سال کا معاہدہ نہیں لکھ سکتے، فی الحال پیپلز پارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بنے گی، وزیر اعظم کو اعتماد کا ووٹ دیں گے ہم حکومت کی حمایت کریں گے ، اصلاح کی خاطر تنقید کریں گے، تنقید برائے تنقید نہیں کریں گے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ اس وقت لوگوں کی نظریں بجٹ اور آئی ایم ایف پر ہیں، وہ دیکھیں گے کہ کیا حکومت ان کی حمایت پر مجبور ہے، دونوں جماعتوں کی ایک کمیٹی بھی ورکنگ ریلیشن شپ پر بنائی جا رہی ہے، وہ کمیٹی کو اعتماد میں لے گی اور کمیٹی پارٹی کو اعتماد میں لے گی، ساتھ بیٹھ کر کام کرینگے
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ شہباز شریف وزیر اعظم ہوں گے اور یہ ان کی صوابدید ہے کہ کابینہ کا حصہ کس کو بنایا جائے اور کس کو نہ بنایا جائے، کابینہ میں کسی کو شامل کرنا ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں 16 ماہ کا تجربہ اچھا نہیں تھا، اب شہباز شریف کو قیادت کرنی ہے، ہمیں امید ہے کہ وہ بہتر انداز میں رہنمائی کریں گے۔فیصل کریم نے کہا کہ پارٹی جلد ہی گورنروں اور وزرائے اعلی کے نام بتائے گی آج یا کل سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلی کے نام کا اعلان کریں گے ۔
اس سے قبل فیصل کریم کنڈی نے کہا تھا کہ بلاول 16 ماہ تک پارٹی کو وقت نہیں دے سکتے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری مجبوریوں میں سے ایک یہ ہے کہ ڈی ریل سسٹم نہیں ہونا چاہیے. ہم ڈی ریل سسٹم نہیں چاہتے. ہم نہیں چاہتے کہ معاملات غیر یقینی صورتحال کی دلدل میں جائیں، جس دن قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا، اس دن بڑی پارٹی کون ہے اس کا تعین کیا جائے گا ۔