اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ 1 اگست سے کینیڈا سے درآمد ہونے والی بعض مصنوعات پر 35 فیصد تک اضافی محصول (ٹیرف) لاگو کیا جائے گا۔ تاہم چونکہ سیوسما (CUSMA) معاہدے کے تحت 95 فیصد سے زائد سسکاچیوان کی برآمدات پہلے ہی محفوظ ہیں، اس لیے صوبے پر اس نئے ٹیرف کے اثرات زیادہ سنگین ہونے کا امکان نہیں ہے ۔
سسکاچیوان کے پریمیئر اسکاٹ مو (Scott Moe) نے کہا ہے کہ چونکہ صوبے کی تقریباً 95 فیصد برآمدات CUSMA کے تحت محفوظ ہیں، یہ نئے ٹیرف سسکاچیوان کے لیے "سخت دھچکہ” ثابت نہیں ہوں گے ۔
سیاست کے ماہرین کے مطابق، امریکی ٹیرف پر تشویش کی وجہ سے چین کی جانب سے لگائے گئے کینولا پر ٹیرف کی زیادہ سنجیدہ صورت پر عوام اور میڈیا کی توجہ کم ہو گئی ہے، جو اصل میں سسکاچیوان کے کسانوں اور معیشت پر براہِ راست اثر انداز ہو رہا ہے ۔
چین نے مارچ 2025 سے کینولا کے تیل، تھیلے اور مخصوس زرعی اشیاء پر 100 فیصد ٹیرف لاگو کیا ہے، جبکہ سسکاچیوان کے زرعی شعبے پر اس کے گہرے نتائج مرتب ہو رہے ہیں ۔
تجزیہ کاروں کے مطابق چین کا یہ اقدام کینولا پیدا کرنے والے کسانوں کے لیے سسکاچیوان کی اقتصادی صورتحال کو خراب کر سکتا ہے، کیونکہ چین اس کے دوسرے بڑے مارکیٹس میں سے ایک ہے ۔
سسکاچیوان حکومت نے چین کے ٹیرف کے جواب میں وفاقی حکومت سے فوری بات چیت اور سودا بازی کی درخواست کی ہے۔ صوبائی حکومت نے سسٹماتی حل اور بین الاقوامی شراکت میں جامع حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیا ہے ۔
امریکی ٹیرف کا زیادہ تر اثر CUSMA سے مستثنیٰ مصنوعات پر نہیں ہوگا، اس لیے سسکاچیوان پر فوری اقتصادی اثرات کممتوقع ہیں۔
تاہم چین کے 100 فیصد کینولا ٹیرف نے سسکاچیوان کے زرعی شعبے اور کسانوں کے امریکہ سے زیادہ سیریس نتائج کے خدشات پیدا کیے ہیں۔
صوبائی حکومت نے وفاق سے مشترکہ مذاکرات اور عالمی منڈیوں میں متنوع پالیسی اپنانے کی درخواست کی ہے۔