اردو ورلڈ کینیڈا ( یب نیوز ) بجلی صارفین کو فوری ریلیف دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہ ہوسکا، نگران حکومت نے بجلی چوری روکنے کے لیے ایک ہفتے میں کابینہ اجلاس میں آرڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا۔
آرڈیننس کے مسودے میں بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی کو بھی بجلی چوری تصور کیا جائے گا۔ حکومت ملک بھر میں اینٹی بجلی چوری فورس قائم کرے گی جس سے نہ صرف بجلی چوری پر قابو پانے میں مدد ملے گی بلکہ بجلی کے بلوں کی وصولی میں بھی اضافہ ہوگا۔ بجلی چوری اور عدم ادائیگی سنگین جرم تصور کیا جائے گا۔
حکومت نے لوگوں کی طرف سے اپنی چھتوں پر نصب کیے جانے والے سولر پینلز کے نیٹ میٹرنگ کے اقدام کا بھی جائزہ لینا شروع کر دیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے استعدادی چارجز کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ مہنگے بلوں کا بنیادی ذریعہ ہے۔حکومت نے مالی سال 2023-24 میں صارفین سے 3.29 ٹریلین روپے وصول کرنے ہیں، جس میں سے صارفین کو 2 ٹریلین روپے کیپیسٹی چارجز ادا کرنے ہوں گی۔ ملک میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 41000 میگاواٹ ہے۔ 1000 میگاواٹ سولر پاور ملک بھر میں لوگ اپنی چھتوں پر پیدا کر رہے ہیں اور اپنی اضافی شمسی توانائی حکومت کو فروخت کر رہے ہیں۔ 1000 میگاواٹ کے سولر پینلز کی وجہ سے سسٹم میں بجلی فروخت نہیں ہو رہی ہے اور اس کی وجہ سے بجلی کی استعدادی چارجز بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے بجلی کے بلوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس بات کا فیصلہ اتوار کو نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔
فنانس ڈویژن آئی ایم ایف کو بجلی کے بلوں پر کسی بھی ٹیکس ریلیف کے بارے میں اعتماد میں لے گا تاہم سابق وزیراعظم شاہد خان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری ریلیف کے طور پر بجلی کے بلوں میں 35 فیصد کمی کرنی چاہیے۔ موسم سرما کے آنے والے پانچ مہینوں میں کٹوتی کی گئی رقم صارفین تک پہنچائیں اور عوام کو ریلیف دینے کا یہی واحد نسخہ ہے۔انہوں نے دلیل دی کہ سردیوں میں بجلی کے بل کم آتے ہیں کیونکہ سردیوں کے موسم میں بجلی کی کھپت صرف 10 سے 12 میگاواٹ ہوتی ہے کیونکہ ایئر کنڈیشنر اور پنکھے، جو زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں، بند ہو جاتے ہیں۔
پاور ڈویژن اور ڈسکوز کے حکام نے ریوالونگ لون کی ادائیگی، 2 ٹریلین روپے کے کیپیسٹی چارجز پر پریزنٹیشن دی۔ سیکرٹری پاور ڈویژن نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ چوری اور ریکوری کے نقصانات 550 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ جہاں تک مہنگائی سے متاثرہ عوام کو بجلی کے بلند بلوں میں ریلیف فراہم کرنے کا تعلق ہے، پاور ڈویژن اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام اس حقیقت کو جانتے ہوئے کہ حکومت آئی ایم ایف کے 9 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کے تحت قرضوں کے سخت انتظامات کے تحت ہے ، عوام کو ریلیف دینے کے لیے ہم مل کر 48 گھنٹوں میں مسئلہ حل کریں گے۔