اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) رمضان میں خون کے عطیات میں 70 فیصد کمی کے باعث تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا بچوں کو خطرہ لاحق ہے۔
جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے بتایا کہ ماہ صیام میں خون کے عطیات میں تقریباً 70 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے تھیلیسیمیا اور خون کے دیگر امراض میں مبتلا بچوں کو خون کا عطیہ دینا پڑتا ہے۔
حادثات میں زخمی ہونے والی خواتین اور شہریوں کی قلت کے باعث خون کا حصول مشکل ہو گیا ہے اور مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔اس حوالے سے محمدی بلڈ بینک کی ایگزیکٹو میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مایسا سجیل نے کہا کہ عام طور پر لوگوں میں یہ تصور پایا جاتا ہے کہ روزے کی حالت میں خون کا عطیہ دینا درست نہیں کیونکہ اس سے وہ کمزور ہو جائیں گے اور وہ معذور ہو جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں
6 دہائیوں تک مسلسل خون کا عطیہ ،کینیڈین خاتون کا گنیز ورلڈ ریکارڈ میں نام درج
انہوں نے کہا کہ ماہ صیام میں جہاں ہر شخص زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرتا ہے وہیں اس کو مدنظر رکھتے ہوئے شہری اس جاری صدقہ جاریہ کا موقع ہاتھ سے جانے نہ دیں، ایک بار خون کا عطیہ دیں۔
خون کے تین عوارض میں مبتلا مریضوں کا علاج ممکن ہے۔ڈاکٹر مائزہ سجیل نے کہا کہ خون کا عطیہ دینے کی شرائط پر پورا اترنے والے خون کا عطیہ دیں، خون دینے سے صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے، دل کو صاف خون فراہم ہوتا ہے۔ جبکہ دو دن کے اندر خون دوبارہ پیدا ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں بھی خون کا عطیہ دیا جا سکتا ہے، جب تک خون دینے والے اپنے جسم میں پانی اور نمکیات کی کمی نہ ہونے دیں، پانی اور الکوحل والے مشروبات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور کوشش کریں کہ سحر و افطار کے دوران ایسا کھانا کھائیں۔ جس میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔