ڈینگی بخار مچھر کی ایک قسم کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متاثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس منتقل کرتا ہے۔
لیکن یہ بیماری براہ راست ایک سے دوسرے میں نہیں پھیلتی بلکہ اب موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ڈینگی پھیلانے والے مچھر وائرس پھیلانے کے لیے طاقتور ہو گئے ہیں۔
ڈینگی کے زیادہ تر کیسز ایشیائی اور افریقی ممالک میں رپورٹ ہوتے ہیں اور پاکستان جنوبی ایشیا کے بڑے متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش میں رواں سال ڈینگی اب تک وبا کی شکل میں پھیل چکا ہے جہاں اس سال ایک ہزار افراد ہلاک جب کہ دو لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔
موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی خیبرپختونخوا کے بعض اضلاع میں ڈینگی وائرس پھیلنے لگا
بنگلہ دیش میں ڈینگی کے پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ یہ وائرس آنے والے برسوں میں یورپ، امریکا اور افریقہ میں وبا کی شکل اختیار کر سکتا ہے
خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے متعدی امراض کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ڈینگی آنے والے برسوں میں جنوبی یورپی ممالک، جنوبی امریکا اور افریقہ کے چند ممالک میں وبا کی طرح پھیل سکتا ہے۔
ان کے مطابق مذکورہ خطے اور ممالک میں موسمیاتی تبدیلی اور گرم موسم وہاں ڈینگی کے پھیلاؤ کا سبب بنیں گے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث کئی ممالک میں ڈینگی کے پھیلاؤ میں تیزی آئی ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں ڈینگی سے ہر سال ہزاروں افراد لقمہ اجل بنتے ہیں اور ہر سال تقریباً 450 ملین لوگ اس سے متاثر ہوتے ہیں تاہم ڈینگی کے بارے میں کوئی مصدقہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔
اس بیماری کی ابتدائی علامات بیمار ہونے کے 4 سے 6 دن بعد ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر 10 دن تک برقرار رہتی ہیں۔
ان علامات میں اچانک تیز بخار، شدید سر درد، آنکھوں کے پیچھے درد، جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد، تھکاوٹ، قے، متلی، جلد پر خارش (جو بخار شروع ہونے کے 2 سے 5 دن بعد ہوتی ہے)، ہلکا سا خون بہنا قابل ذکر ہیں۔
ڈینگی کے لیے کوئی مخصوص ادویات دستیاب نہیں ہیں تاہم ڈاکٹرز بخار سمیت دیگر بیماریوں کی علامات کی بنیاد پر مریض کا علاج کرتے ہیں۔