اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسرائیلی حکام کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر رفح بارڈر بھی بند رہا، جس کے نتیجے میں غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے سیکڑوں ٹرک مصر کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔
بارڈر بند ہونے کے باعث کئی سو ٹن غذائی، طبی اور امدادی سامان آج بھی محصور فلسطینیوں تک نہیں پہنچ سکا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، رفح کراسنگ پر درجنوں انسانی امدادی اداروں** کے ٹرک دنوں سے قطاروں میں کھڑے ہیں۔یہ ٹرک اقوام متحدہ، ریڈ کریسنٹ، اور مختلف عرب و مغربی تنظیموں کی طرف سے غزہ کے لیے خوراک، ادویات، پینے کا پانی، ایندھن اور خیمے لے کر آئے تھے۔تاہم،سرائیلی فوج کی اجازت کے بغیر کوئی بھی ٹرک غزہ میں داخل نہیں ہو سکتا۔ذرائع کے مطابق، اسرائیلی سیکیورٹی ادارے امدادی سامان کی تفصیلی جانچ کے بہانے اجازت دینے میں تاخیر کر رہے ہیں، جس کے باعث غزہ میں انسانی بحران خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک بار پھر اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ رفح بارڈر فوری طور پر کھول دے تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔
یو این ہیومینیٹرین کوآرڈینیٹر کے مطابق > “غزہ کے اسپتالوں میں ادویات ختم ہو چکی ہیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہیں، اور پینے کا پانی نایاب ہے۔ اگر امداد نہ پہنچی تو حالات مزید تباہ کن ہو جائیں گے۔” عالمی ریڈ کراس اور ڈبلیو ایف پی (عالمی ادارہ خوراک) نے بھی اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر امدادی قافلوں کو فوری داخل ہونے دے۔
دوسری جانب، سیز فائر کے باوجود اسرائیلی افواج کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق، آج مزید 3 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ غزہ کے مختلف علاقوں سے ملبے تلے مزید 29 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جنہیں اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ محکمہ صحت غزہ کے مطابق، صرف رواں ہفتے کے دوران درجنوں شہری ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں
غزہ کے اسپتالوں میں طبی عملہ شدید دباؤ میں ہے۔بجلی اور ایندھن کی کمی کے باعث کئی اسپتالوں میں آپریشن معطل ہیں، جبکہ انکیوبیٹرز میں موجود نوزائیدہ بچے خطرے میں ہیں۔شہری علاقوں میں خوراک، پانی اور ادویات کی قلت نے صورت حال کو مزید ابتر بنا دیا ہے۔ لوگ ملبے سے خوراک ڈھونڈنے پر مجبور ہیں۔
مصر نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ رفح کراسنگ کو بطور دباؤ کا ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔ اردن، ترکی، قطر، اور سعودی عرب نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انسانی امداد کو روکنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ یورپی یونین نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر امداد نہ پہنچی تو غزہ میں انسانی تباہی ناقابلِ کنٹرول ہو جائے گی۔رفح بارڈر غزہ کے لیے **دنیا سے واحد زمینی راستہ ہے۔اس کی بندش کے بعد علاقے میں بھوک، بیماری اور بے گھری کا بحران شدید تر ہو گیا ہے۔غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ اگر یہ صورت حال جاری رہی تو **غزہ کے لاکھوں شہریوں کی زندگیاں خطرے میںپڑ سکتی ہیں۔