اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف کتنے مقدمات زیر التوا ہیں اور ان میں سے کس کس میں گرفتاری کا امکان ہے تفصیلات سامنے آگئیں
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد، لاہور اور الیکشن کمیشن کی مختلف عدالتوں میں 36 سے زائد مقدمات زیرسماعت ہیں، جن میں نااہلی، ضمانت، فوجداری کارروائی اور ہتک عزت کے کیسز شامل ہیں اہلی کے کیسز سب سے اہم ہیں۔
سنگجانی تھانہ دہشت گردی کیس میں تاحال عبوری ضمانت منظور ہونا باقی ہے جب کہ عمران خان دہشت گردی کیس میں لاہور ہائی کورٹ سے 3 مارچ تک حفاظتی ضمانت پر ہیں۔ اسی طرح دو مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت قبل از گرفتاری زیر التوا ہے۔
اگر ان دونوں مقدمات میں عمران خان کی ضمانت مسترد ہوئی تو انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے، کیونکہ سابق وزیراعظم 25 سے زائد فوجداری مقدمات میں ضمانت پر رہا ہیں۔ اسلام آباد کی سیشن عدالت میں زیادہ سے زیادہ 25 مقدمات زیر التوا ہیں جہاں عمران خان 2 مقدمات کے علاوہ تمام میں مستقل ضمانت پر ہیں۔
توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کو سیشن عدالت نے 28 فروری کو طلب کر رکھا ہے جس میں چارج شیٹ بھی داخل کیے جانے کا امکان ہے۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت کے بقیہ 23 مقدمات اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں درج ہیں
اسی طرح ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف دھمکی آمیز بیان کا کیس بھی زیر التوا ہے، پی ٹی وی کے دو کیس اور 2014 کے پارلیمنٹ حملہ کیس بھی زیر التوا ہیں۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے تناظر میں بینکنگ کورٹ میں فارن ایکسچینج ایکٹ کیس درج کیا گیا ہے، اس کیس میں بینکنگ کورٹ نے عمران خان کو 28 فروری کو حتمی پیشی کی مہلت دی ہے۔
عمران خان کی بینکنگ کورٹ میں پیش نہ ہونے کی صورت میں ضمانت منسوخ ہونے کا بھی امکان ہے جب کہ شریک ملزمان کی ضمانت منظور کرلی گئی ہے۔
عمران خان کا خواجہ آصف، نجم سیٹھی اور نجی ٹی وی چینل کے خلاف ہتک عزت کا دعوی اسلام آباد کی سیشن عدالت میں زیر سماعت ہے جب کہ عمران خان اور شہباز شریف کے درمیان ہتک عزت کا کیس بھی لاہور میں زیر سماعت ہے۔
عمران خان کے خلاف 2018 کے کاغذات نامزدگی میں مبینہ طور پر اپنی بیٹی ٹیریان ظاہر نہ کرنے پر نااہلی کا کیس ہے، توشہ خانہ ریفرنس پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کیس ہے جب کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کا کیس بھی زیرسماعت ہے۔
الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ کے فیصلے کے تناظر میں پارٹی قیادت کی برطرفی جبکہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں شوکاز نوٹس کیس بھی زیر التوا ہے۔