اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب وہ چیف جسٹس بنے تو پتہ چلا فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے چیئرمین بھی ہوں بورڈ کے ارکان میں تمام اہم شخصیات شامل ہیں، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ایک مضبوط بورڈ کے تحت کام کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکیڈمی میں مختلف مراحل میں تربیت فراہم کی جا رہی ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی تقرری کے بعد اکیڈمی میں بنیادی تبدیلیاں کیں
جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہا کہ ہم نے پہلے کبھی اپنے عدالتی عملے کو اہمیت نہیں دی، یہ پہلا موقع ہے کہ ہم جوڈیشل اکیڈمی میں عدالتی عملے کو بھی تربیت دیں گے میں اکیڈمی میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو دیکھ کر مطمئن ہوں
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل اکیڈمی مختلف علاقوں اور صوبوں کے ججوں کو اکٹھا کرنے کا ایک ذریعہ ہے. جج اکیڈمی آتے ہیں اور اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو فائدہ پہنچاتے ہیں. درخواست دہندگان کا پہلا رابطہ سول ججوں سے ہوتا ہے. سول ججوں کو تربیت دی جائے گی. اس لیے اعلیٰ عدلیہ پر مقدمات کا دباؤ کم ہوگا.
چیف جسٹس نے کہا کہ عام لوگوں کا اعتماد بحال کرنا ضروری ہے کہ انصاف کیا جا رہا ہے۔ قانون کے طلباء مقدمات کی براہ راست سماعت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ براہ راست سماعت کے ذریعے عام شہری بھی انصاف دیکھیں گے، یہ عمل نظام انصاف میں مزید شفافیت لائے گا، ٹیکنالوجی علم کے لیے ایک اہم ذریعہ ہے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مقدمات کی سماعت کرکے وسائل کو بچانا ممکن ہوا ہے.
جسٹس قاضی عیسیٰ نے کہا کہ ملک بھر میں 3200 جج اہم فرائض سرانجام دے رہے ہیں، یہ ہر شہری کا حق ہے کہ وہ عدلیہ سے اختلاف رائے کا اظہار کرے
66