اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز) پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے کے پی کے اور پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے اعلان کے بعد
تحریک انصاف اور ق لیگ کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے یہ کہہ کر فوری طور پر اسمبلی تحلیل نہ کرنے کا عندیہ دیا تھا کہ
عمران خان جب چاہیں گے اسمبلی تحلیل کر دیں گے لیکن خان صاحب چار ماہ بعد صحت یاب ہو جائیں گے اور پھر ہم بیٹھ کر فیصلہ کریں گے۔
دوسری جانب فواد چوہدری نے ق لیگ کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ پی ٹی آئی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو انہیں اسمبلی تحلیل کرنا پڑے گی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف کہتے ہیں اسمبلی تحلیل کر کے وفاقی حکومت پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، پنجاب اسمبلی ٹوٹی تو بات ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے منسوب بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے، کے پی کے تمام وزراء، اراکین اسمبلی وزیراعلیٰ کی قیادت میں اور عمران خان کے ساتھ متحد ہیں۔
یاد رہے کہ عمران خان نے راولپنڈی میں حقیقی آزادی مارچ کے اختتام پر پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں تحلیل کرکے کرپٹ نظام سے باہر نکلنے کا اعلان کیا تھا
اور حکومت کو 20 دسمبر تک کا وقت دیا تھا کہ وہ عام انتخابات کا اعلان کرے ورنہ صوبائی اسمبلیاں اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی۔
چند روز قبل فواد چوہدری نے بھی آئندہ ہفتے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلا ن کیا تھا