اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) نئی تحقیق میں خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ (بلڈ برین بیریئر) کی مرمت سے الزائمر کے علاج کی امید پیدا ہوگئی۔
اسپین کے سائنس دانوں نے نینو پارٹیکلز (Nanoparticles) کے استعمال سے چوہوں میں الزائمر (Alzheimer’s Disease) کی علامات کم کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کامیاب تجربہ آئندہ چند برسوں میں **انسانوں پر بھی مؤثر طریقے سے استعمال** کیا جا سکے گا۔
اس تحقیق کے مطابق، یہ نینو پارٹیکلز — جو انسانی آنکھ سے نظر نہیں آ سکتے اور جن کا قطر 200 نینو میٹر سے بھی کم ہوتا ہے — جسم میں داخل کیے جانے کے بعد دماغ اور خون کے درمیان موجود حفاظتی دیوار یعنی بلڈ برین بیریئر (Blood-Brain Barrier) کی مرمت کرتے ہیں۔یہ رکاوٹ دماغ کو زہریلے مادوں اور نقصان دہ پروٹینز سے بچاتی ہے، تاہم الزائمر کے مریضوں میں یہ حفاظتی نظام کمزور ہو جاتا ہے ، جس کے باعث ایک خطرناک پروٹین *امیلوئیڈ بیٹا (Amyloid-beta)* دماغ میں جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق، یہی پروٹین الزائمر کی بنیادی وجہ سمجھی جاتی ہے۔
تحقیق کے مرکزی مصنف اور اسپین کے شہر بارسلونا میں موجود انسٹی ٹیوٹ فار بائیو انجینئرنگ آف کاتالونیا کے سربراہ پروفیسر جوسیپے باتاگلیا (Giuseppe Battaglia) نے اس دریافت کو "غیر معمولی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی انسانی دماغ کے علاج میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بلڈ برین بیریئر کو مرمت اور فعال کر دیا جاتا ہے تو دماغ خود نقصان دہ پروٹینز کو صاف کرنے اور بہتر کارکردگی دکھانے کے قابل ہو جاتا ہے۔سائنس دانوں کے مطابق، اگر یہ طریقہ انسانوں پر بھی مؤثر ثابت ہوا تو **نہ صرف الزائمر بلکہ پارکنسن اور دیگر دماغی امراض کے علاج میں بھی ایک نئی راہ کھل سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں اس ٹیکنالوجی کو کلینیکل ٹرائلز (Clinical Trials) کے ذریعے انسانوں پر آزمایا جائے گا، جس کے بعد امید ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں مریضوں کے لیے یہ علاج امید کی کرن ثابت ہو گا۔