اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ڈنیڈن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ بھوک کم کرنے والے ہارمون لیپٹین کی تھوڑی مقدار دماغ پر ڈرامائی اثرات مرتب کر سکتی ہے، جس میں ابتدائی مراحل میں الزائمر کو بڑھنے سے روکنا بھی شامل ہے۔
محققین کے ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ لیپٹین دماغ میں دو زہریلے پروٹینوں (امائلائیڈ اور تاؤ) کے اثرات کو کم کر سکتا ہے۔ یہ پروٹین دماغ میں جمع ہوتے ہیں اور یادداشت میں کمی اور الزائمر کی بیماری کے بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔
یونیورسٹی کی ریسرچ کی سربراہ پروفیسر جینی ہاروے نے کہا کہ سائنس دان Synapses کی سطح پر کام کر رہے ہیں، یہ وہ جگہیں ہیں جہاں دماغ میں پیغامات بھیجے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ Synapses بیماری کے ابتدائی مراحل میں متاثر ہوتے ہیں (جب بیماری کو ختم کیا جا سکتا ہے)۔انہوں نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ لیپٹین بیماری کے بڑھنے میں نمایاں طور پر سست، یہاں تک کہ روک سکتا ہے۔محققین نے ہارمون کے 167 امینو ایسڈ میں سے چھ حصے دریافت کیے ہیں جو دماغ میں امائلائیڈ اور تاؤ کے منفی اثرات کو روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔