اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ‘ہُک نامی ایک خامرہ دریافت کیا ہے جو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو بجلی میں تبدیل کر سکتا ہے۔یہ خامرہ ، مائکوبیکٹیریم سمیگمیٹیس، جو ایک عام مٹی کے جراثیم سے حاصل ہوتا ہے۔
بیکٹیریا کو ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو قابل استعمال توانائی میں تبدیل کرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے وہ زیر زمین زندہ رہ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
ہیلی کاپٹر کے پر (پنکھڑیاں )اوپر اور ہوئی جہاز کے سائیڈ پر کیوں ہوتے ہیں ؟
محققین کا کہنا ہے کہ اگر یہ خامرہ کافی مقدار میں بنائے جائیں تو ہم شمسی پینل کو ہوا سے چلنے والے آلات سے بدل سکتے ہیں۔پچھلی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کچھ قسم کے بیکٹیریا ہوا میں موجود ہائیڈروجن کو توانائی میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جس سے وہ ایسے ماحول میں زندہ رہ سکتے ہیں جہاں خوراک کی کمی ہو۔نیچر نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں میلبورن کے سائنسدانوں نے بتایا کہ ہائیڈروجن سے توانائی پیدا کرنے والا یہ انزائم کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے بعد میں کرائیوجینک الیکٹران مائکروسکوپی کی نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے ‘ہک کی جوہری ساخت کا تعین کیا۔
مزیر پڑھیں
فصلوں میں قیمتی پانی کی بچت کرنیوالا جدید ترین سینسر تیار
اس تکنیک میں خامرہ کے نمونے کو کرائیوجینک درجہ حرارت یعنی منفی 150 ڈگری پر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور الیکٹرانوں سے بمباری کی جاتی ہے۔ یہ الیکٹران اس سے گزرتے ہیں اور کیمرہ اس عمل کی انتہائی تفصیلی تصویر کھینچ لیتا ہے۔سائنسدانوں کے مطابق ان انزائمز کو طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔