اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) انٹرنیٹ، واٹس ایپ اور رابطے کے دیگر ذرائع کے دور میں بھی اڑیسہ پولیس نے ماضی میں پیغام رساں کبوتروں کی تربیت شروع کی ہے۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ قدرتی آفات میں رابطہ منقطع ہونے کے بعد کبوتروں کو بطور میسنجر استعمال کیا جا سکے۔
انگریزوں کے دور میں اسی تھانے میں پیغام رساں کبوتروں کا استعمال کیا جاتا تھا جسے آج بھی یہاں ایک یادگار روایت کے طور پر رکھا گیا ہے۔
بھارت کے کٹک ضلع کے آئی جی پولیس ستیش کمار کا کہنا ہے کہ ہم نے آنے والی نسلوں کے لیے تقریباً 100 بیلجیئم ہومر کبوتر رکھے ہیں۔ ایک پرندہ 55 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑ سکتا ہے اور 800 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کر سکتا ہے۔ ہم گزشتہ 40 سالوں سے ان کا تجربہ کر رہے ہیں اور وہ ہمیشہ کامیاب ثابت ہوئے ہیں۔1999 میں ایک تاریخی طوفان آیا اور ریاست اڑیسہ کے کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ اس صورتحال میں کبوتروں نے پیغام پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ پیغام پتلے اور ہلکے کاغذ پر لکھا گیا تھا، جسے کیپسول میں بند کر کے کبوتر کی ٹانگ سے باندھ دیا گیا تھا۔
پرندوں کے ماہر نے بتایا کہ پرندوں کی تربیت پانچ سے چھ ہفتے کی عمر میں شروع ہو جاتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ ماہر بن جاتے ہیں۔ آہستہ آہستہ ان کا فاصلہ بڑھتا جاتا ہے اور ٹریننگ کے دسویں دن وہ 30 کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں اور وہاں سے دوبارہ اپنی جگہ پر آ جاتے ہیں۔