اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کرکٹ کی دنیا میں اگر کسی ٹیسٹ میچ کو روایت، تاریخ اور تہذیبی پس منظر کے ساتھ جوڑا جائے تو باکسنگ ڈے ٹیسٹ سرفہرست نظر آتا ہے۔
ہر سال 26 دسمبر کو شروع ہونے والا یہ ٹیسٹ میچ محض ایک اسپورٹس ایونٹ نہیں بلکہ کرکٹ کلچر کا ایک نمایاں حوالہ بن چکا ہے۔ تاہم شائقین کی ایک بڑی تعداد آج بھی اس نام کے پس منظر اور کرسمس سے اس کے تعلق سے مکمل طور پر آگاہ نہیں۔باکسنگ ڈے دراصل کرسمس کے اگلے دن یعنی 26 دسمبر کو کہا جاتا ہے، جو برطانوی روایات سے جڑا ہوا دن ہے۔ تاریخی طور پر اس دن کو خیرات، تحائف اور سماجی خدمت کے لیے مخصوص کیا جاتا تھا۔ گرجا گھروں میں رکھے گئے خیراتی ڈبے، جنہیں "آلمز باکسز” کہا جاتا تھا، کرسمس کے بعد کھولے جاتے اور ضرورت مندوں میں تقسیم کیے جاتے۔ ایک اور روایت کے مطابق وکٹورین دور میں ملازمین کو اس دن تحائف دیے جاتے تھے جو باکسز میں پیک ہوتے تھے، اسی وجہ سے اس دن کو باکسنگ ڈے کہا جانے لگا۔
آسٹریلیا نے اس روایت کو کرکٹ کے ساتھ اس طرح جوڑا کہ 26 دسمبر کو میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں ٹیسٹ میچ کا انعقاد باقاعدہ روایت بن گیا۔ دسمبر میں آسٹریلیا کا موسم کرکٹ کے لیے موزوں ہوتا ہے اور میلبرن کرکٹ گراؤنڈ جیسے تاریخی اسٹیڈیم میں کھیلا جانے والا یہ میچ دنیا بھر کے شائقین کی توجہ حاصل کرتا ہے۔ 1980 کے بعد سے اب تک لگاتار ہر سال یہاں باکسنگ ڈے ٹیسٹ کھیلا جا رہا ہے، جو کرکٹ کی تاریخ میں ایک منفرد تسلسل ہے۔اکثر لوگ باکسنگ ڈے ٹیسٹ کو باکسنگ کے کھیل سے جوڑ دیتے ہیں، حالانکہ اس کا باکسنگ اسپورٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ محض ایک ثقافتی اور تاریخی نام ہے جو وقت کے ساتھ کرکٹ کی پہچان بن گیا۔ بھارت، پاکستان، انگلینڈ اور دیگر کئی ٹیمیں اس ٹیسٹ کا حصہ رہ چکی ہیں، تاہم اس کی اصل شناخت آسٹریلیا کے ساتھ ہی جڑی ہوئی ہے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم بھی چار مرتبہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ کھیل چکی ہے، مگر بدقسمتی سے کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہیں کر سکی۔ اس کے باوجود باکسنگ ڈے ٹیسٹ کھیلنا کسی بھی ٹیم کے لیے اعزاز سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ میچ کرکٹ کی روایات، دباؤ اور عالمی توجہ کا امتحان ہوتا ہے۔یہ حقیقت بھی قابلِ ذکر ہے کہ باکسنگ ڈے صرف کرکٹ تک محدود نہیں بلکہ اس دن دنیا بھر میں فٹبال، ہارس ریسنگ اور دیگر اسپورٹس ایونٹس منعقد ہوتے ہیں۔ یوں باکسنگ ڈے کھیل، تفریح، روایت اور سماجی سرگرمیوں کا حسین امتزاج بن چکا ہے، جو اسے عام دنوں سے منفرد بناتا ہے۔