یہ بھی پڑھیں
خون ٹیسٹ جس سے نوزائیدہ بچوں میں دماغی چوٹ کی تشخیص آسان
اس تحقیق میں 1,644 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جن کا ہر چند سال بعد معائنہ کیا گیا، طرز زندگی کے سوالنامے پُر کیے گئے اور خون کے نمونے لیے گئے۔ان افراد کی حیاتیاتی عمر کی رفتار کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ مطالعہ کے دوران 140 افراد میں ڈیمنشیا کی تشخیص ہوئی۔خیال رہے کہ ہر شخص کی عمر کا تعین تاریخ پیدائش (Chronic age) سے ہوتا ہے، لیکن طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر (biological age) بھی ہوتی ہے، جو کہ جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کے حساب سے ہوتی ہے۔جینز، طرز زندگی اور دیگر عوامل اس حیاتیاتی عمر کو متاثر کرتے ہیں اور عمر جتنی زیادہ ہوتی ہے، مختلف بیماریوں کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
انسان کو اس کا دماغ کیسے غریب بناتا ہے؟ اس سے بچنے کا طریقہ کیا ہے؟
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ صحت بخش خوراک ڈیمنشیا جیسی بیماریوں سے بچا سکتی ہے۔محققین کے مطابق یہ تو پہلے سے معلوم تھا لیکن اس کے پیچھے کار فرما طریقہ کار معلوم نہیں تھا۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ صحت بخش غذاؤں کا استعمال بڑھاپے کے عمل کو سست کردیتا ہے جس کے نتیجے میں ڈیمنشیا اور موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔محققین نے کہا کہ نتائج خوراک اور ڈیمنشیا کے کم خطرے کے درمیان تعلق بتاتے ہیں، یہ تجویز کرتے ہیں کہ حیاتیاتی عمر بڑھنے کی رفتار کو کم کرنے سے ڈیمنشیا کا خطرہ کم ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ غذائی اجزاء اور دماغی عمر بڑھنے کے درمیان تعلق کو واضح کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ مذکورہ تحقیق کے نتائج جرنل اینلز آف نیورولوجی میں شائع ہوئے۔