لیکن کیا یہ ہمارے ذہنوں کو بدلتا ہے؟ سائنس کے مطابق یہ بالکل ممکن ہے۔جی ہاں واقعی، ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ محبت ہمارے دماغوں میں تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے۔آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کسی سے محبت کرنے سے ہمارا دماغ بدل جاتا ہے کیونکہ آکسیٹوسن نامی ہارمون خارج ہوتا ہے اور اس سے ہمیں پیار کا احساس ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پانی کی بوتلوں میں پلاسٹک کے لاکھوں چھوٹے ذرات ہوتے ہیں۔محققین کے مطابق ہم رومانس کے ارتقا کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔تحقیق نے محبت اور دماغ کے ایک مخصوص حصے کے درمیان تعلق دریافت کیا ہے جو رویے کو متحرک کرتا ہے۔اس تحقیق میں محبت کرنے والے 1556 نوجوانوں کو شامل کیا گیا۔ان نوجوانوں سے پوچھا گیا کہ وہ جس شخص سے محبت کر رہے ہیں اس کے بارے میں ان کا جذباتی ردعمل کیا ہے۔یہ بھی معلوم کیا گیا کہ ان افراد کے اردگرد ان کا رویہ کیا تھا اور کیا ان کی توجہ اس جگہ پر تھی جہاں ان کا پیارا موجود تھا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ محبت کرنے والے کا دماغ مختلف طریقے سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے اور محبت ہماری زندگی کا مرکز بن جاتی ہے۔
مطالعہ میں شامل نوجوانوں کے ایم آر آئی اسکین سے دماغ کے ان حصوں میں تبدیلیوں کا انکشاف ہوا جو رویوں اور جذبات سے متعلق تھے۔تحقیق کے مطابق آکسیٹوسن دماغ کے دوسرے کیمیکل ڈوپامائن سے منسلک ہوتا ہے جو دماغ میں تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔محققین کا کہنا تھا کہ محبت ہمارے دماغ کے ان حصوں کو متحرک کرتی ہے جن کا تعلق مثبت جذبات سے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نتائج اس خیال کو تقویت دیتے ہیں کہ رومانوی محبت ایک ارتقائی عمل ہے جو ہمارے دماغی میکانزم کو استعمال کرتا ہے۔محققین اب مزید تحقیق کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاکہ اس فرق کا جائزہ لیا جا سکے کہ مرد اور عورت محبت کے بارے میں کیسے سوچتے ہیں۔
130