عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں القدس، الشفا اور انڈونیشی ہسپتالوں کو نشانہ بنایا۔ شفا میڈیکل کمپلیکس کے گیٹ پر ایمبولینس کے قافلے پر اسرائیلی بمباری سے 14 افراد شہید ہوگئے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملے میں جن ایمبولینسوں کو نشانہ بنایا گیا وہ حماس جنگجوؤں اور ہتھیاروں کی نقل و حمل کے لیے استعمال کر رہی تھی، تاہم اسرائیل نے اپنے دعوے کی تصدیق کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
الشفا ہسپتال پر اسرائیل کے حملے اور ایمبولینس کو نشانہ بنانے پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں مریضوں کو لے جانے والی ایمبولینس پر حملے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی عملے اور طبی مراکز کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
بچوں کی بین الاقوامی تنظیم "یونیسیف” نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی بچوں کا قبرستان بن چکی ہے، غزہ پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 3 ہزار سے زائد بچے اور 2 ہزار سے زائد خواتین شہید ہو چکی ہیں، جس کے بعد شہداء کی مجموعی تعداد 20 ہو گئی ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جبر کا نشانہ بننے والے زخمیوں کی تعداد 32 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ غزہ میں اسرائیل کے اندھا دھند حملوں اور بمباری میں ایک اور صحافی اور اس کا خاندان ٹارگٹڈ حملے میں شہید ہوگیا۔
ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ رفح کراسنگ سے بہت کم زخمیوں کو مصر منتقل کیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ کم از کم 800 انتہائی شدید زخمیوں کو مصر منتقل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ غزہ کے ہسپتال کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور یہاں ان کا علاج نہیں ہو سکتا۔
ترجمان کے مطابق غزہ کا واحد کینسر ہسپتال بند ہونے سے اب تک کینسر کے ایک درجن مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے حفاظتی ضمانتوں کے فقدان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں کے ہسپتالوں کو طبی سامان پہنچانا تقریباً ناممکن ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں صحت کی ضروریات بڑھ رہی ہیں جبکہ ان کو پورا کرنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
نیتن یاہو حکومت غزہ میں فلسطینیوں کا صفایا کرنا چاہتی ہے: برطانوی مورخ
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک سرنگ دریافت کرکے اسے اڑانے کا دعویٰ کیا ہے، اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سرنگ حماس کی تھی، صہیونی فوج نے سرنگ میں دھماکے کی ویڈیو بھی جاری کردی۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کے دورہ اسرائیل میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جنگ بندی اور غزہ کی محصور آبادی میں امداد کی تقسیم پر بات چیت کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی رہائی تک تباہ کن فوجی کارروائی جاری رکھیں گے۔