اردو ورلڈ کینیڈا ٰ ( ویب نیوز ) سوئٹزرلینڈ کے ایک معروف انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ڈرون جیسی اڑنے والی مشین تیار کی ہے جو گھنے جنگل کے درختوں پر رہنے والے یا عارضی رہائش گاہ بنانے والے پرندوں اور دیگر جانوروں کا ڈی این اے جمع اور یہ خود درختوں کے تنوع کے بارے میں ہمارے علم میں اضافہ کر سکتی ہے۔
ای ٹی ایچ زیورخ اور سوئس فیڈرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے مشترکہ طور پر یہ مشین بنائی ہے، جو درختوں کی صحت، تنوع اور حیوانات کے بارے میں معلومات فراہم کرے گی، کیونکہ ہمارے ڈیٹا بیس میں اب کئی انواع کے ڈی این اے موجود ہیں۔گھنے جنگل میں ہر درخت کو دیکھنا اور اس پر رہنے والی مخلوقات کا ریکارڈ رکھنا ناممکن ہے لیکن نئے اور پرانے ڈی این اے سے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ وہاں کون سے جانور رہتے ہیں یا بیٹھتے ہیں۔
مثال کے طور پر، پرندے کے چمگادڑ، پروں کے ٹکڑے یا پنجے کے خلیے بتا سکتے ہیں کہ اس کا تعلق کس نسل سے ہے۔ ڈرون میں ویلکرو جیسی چپکنے والی پٹی ہے جو نمونے جمع کرنے کے لیے تنوں اور پتوں سے رگڑتی ہے۔ پھر انہیں لیبارٹری میں لایا جاتا ہے اور ان اشیاء سے ڈی این اے کے لیے تجزیہ کیا جاتا ہے، جسے E (ماحولیاتی) DNA کہا جاتا ہے۔س طرح درخت اور دیگر جانداروں کا حال معلوم ہوتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ڈرون بنانا ایک چیلنج تھا اور اس کے لیے پیچیدہ پروگرامنگ کی ضرورت تھی جو بارہا کوششوں سے ممکن ہوئی۔