اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )فالج کی صورت میں ابتدائی لمحات قیمتی ہوتے ہیں اور گھنٹوں کے اندر صحیح طبی امداد حاصل کرنا موت یا عمر بھر کی معذوری کو روک سکتا ہے۔ لیکن اب ناک کا اسپرے (ناس ڈراپس) وقت گزرنے کے بعد بھی مریض کو زندہ کر سکتا ہے۔
سویڈن کی یونیورسٹی آف گوتھنبرگ اور چیک اکیڈمی آف سائنسز کے ماہرین نے قطروں میں C3A نامی پیپٹائڈ شامل کیا، جو قدرتی طور پر مرکزی اعصابی نظام (دماغ) میں پیدا ہوتا ہے۔
پچھلی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے فالج کے مریضوں میں حرکت بحال کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔اس تناظر میں چوہوں پر تجربات کیے گئے۔ سب سے پہلے اسے پیراپلیج بنایا گیا۔ سات دن کے بعد، ان کی ناک میں پیپٹائڈ کے قطرے ڈالے گئے اور مشاہدہ کیا گیا۔
قطرے والے چوہوں میں قطرے کے بغیر چوہوں کی نسبت زیادہ تیزی سے بہتری آئی، ان کے اعضاء قدرے بہتر طریقے سے کام کرنے لگے اور اس کی تصدیق ایم آر آئی اسکین سے ہوئی۔جب چوہوں کے دماغوں کے اسکین لیے گئے، تو انھوں نے اعصابی خلیات کے درمیان نئے روابط اور اہم خلیات جیسے کہ ایسٹروسائٹس میں اضافہ دیکھا، جو اعصاب کو بڑھاتے ہیں اور موٹر افعال کو مضبوط بناتے ہیں۔اگرچہ انسانی آزمائشیں ابھی بہت دور ہیں لیکن اگر ہم انسانی مریضوں کے لیے ایسے قطرے بنالیں تو فالج کے مریضوں میں علاج کی روشنی دنوں بعد بھی نظر آسکتی ہے۔