اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے شہر کیلگری میں فلو کے موسم کے آغاز کے ساتھ ہی سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی رومز شدید اوورکیپیسٹی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کی اندرونی دستاویزات کے مطابق ایمرجنسی شعبوں میں مریضوں کی تعداد معمول سے کہیں زیادہ ہو چکی ہے، جس کے باعث طبی نظام پر دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق فلو، نزلہ، کھانسی اور سانس کی بیماریوں کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے روزانہ بڑی تعداد میں شہری ایمرجنسی رومز کا رخ کر رہے ہیں۔ کئی ہسپتالوں میں صورتحال یہ ہے کہ مریضوں کو اسٹریچرز اور وہیل چیئرز پر گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے جبکہ بعض مقامات پر راہداریوں کو بھی عارضی طور پر مریضوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
میمو میں بتایا گیا ہے کہ ایمرجنسی رومز کی گنجائش سے زیادہ مریض آنے کی وجہ سے ڈاکٹرز، نرسیں اور دیگر طبی عملہ شدید ذہنی اور جسمانی دباؤ کا شکار ہے۔ طویل شفٹس، کم عملہ اور مریضوں کی مسلسل آمد نے صحت کے کارکنوں کی تھکن میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا براہ راست اثر علاج کے مجموعی نظام پر پڑ رہا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی رومز میں آنے والے تمام مریض فوری طبی ایمرجنسی کے زمرے میں نہیں آتے۔ بڑی تعداد میں ایسے افراد بھی ہسپتال پہنچ رہے ہیں جن کی علامات نسبتاً ہلکی ہوتی ہیں اور جن کا علاج فیملی ڈاکٹر، واک اِن کلینک یا دیگر بنیادی صحت مراکز میں ممکن ہے۔ اس رجحان کی وجہ سے واقعی سنگین حالت میں آنے والے مریضوں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صحت کے حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ فلو سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جن میں ویکسین لگوانا، بیمار ہونے کی صورت میں آرام کرنا اور غیر ضروری طور پر ایمرجنسی روم جانے سے گریز شامل ہے۔ حکام کے مطابق اگر شہری معمولی علامات کی صورت میں متبادل صحت سہولتوں سے رجوع کریں تو ہنگامی شعبوں پر دباؤ کم کیا جا سکتا ہے۔
ادھر ہسپتال انتظامیہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اضافی اقدامات پر غور کر رہی ہے، جن میں عملے کی عارضی تعیناتی، مریضوں کی ترجیحی درجہ بندی اور دیگر سہولتوں کا بہتر استعمال شامل ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فلو کے کیسز میں اضافہ اسی رفتار سے جاری رہا تو آنے والے دنوں میں کیلگری کے ایمرجنسی رومز کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔