اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دانتوں کے امراض جتنے تکلیف دہ ہیں ان کا علاج مہنگا بھی ہے اور اگر تشخیص میں ذرا سی بھی غلطی ہو جائے تو نہ صرف پیسہ ضائع ہوتا ہے بلکہ انسانی چہرے کے خدوخال بھی بگڑ سکتے ہیں۔ کھانے پینے میں دشواری مریض کو اپنی جگہ پر رکھتی ہے۔
جہاں مصنوعی ذہانت نے تمام شعبوں میں انقلاب برپا کیا ہے، وہیں اس نے صحت کے شعبے میں کارکردگی اور جدید کاری کی ہے۔ مرض کی تشخیص درست اور علاج آسان اور سستا ہو جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف سرے، کنگز کالج لندن، این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور اورل ہیلتھ فاؤنڈیشن کی قیادت میں انہوں نے ایک مصنوعی ماڈل تیار کیا ہے جو انتہائی موثر اور مکمل طور پر درست دانتوں کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اگر یہ ٹیکنالوجی زیادہ وسیع پیمانے پر متعارف کرائی جائے تو قیمتی وقت اور پیسے کی بچت ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں
صرف دو باتوں کا خیال رکھیں اور دانت زندگی بھر کیلئے مضبوط
نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ کیئر ریسرچ کی جانب سے £1.55 ملین کی گرانٹ سے مالی اعانت فراہم کرنے والے اس منصوبے کا مقصد دانتوں کے ریڈیو گراف کو جمع کرنے، تشریح کرنے اور تشخیص کرنے کے لیے ‘ون ونڈو حل فراہم کرنا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے اس پراجیکٹ کا مقصد دانتوں کی بیماریوں کی درست تشخیص کے ساتھ روزانہ کی مشق میں پوری استعداد کے ساتھ اس پروجیکٹ کا بہترین استعمال کرنا ہے۔
آج تک کی کوششوں میں تشریح شدہ ریڈیوگرامس کا ایک نمائندہ سیٹ اکٹھا کرنا اور دانتوں کے کیریز کا پتہ لگانے پر ایک حسب ضرورت مصنوعی ماڈل کی تربیت شامل ہے۔ منصوبے کا یہ اگلا مرحلہ ناقابل یقین حد تک دلچسپ ہے۔