17
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا کے شہر ایڈمنٹن اور اس کے گرد و نواح کے باسیوں نے ہفتے کی صبح ایک خوفناک منظر دیکھا جب اسٹراتھکونا کاؤنٹی کے صنعتی علاقے میں واقع ایک بڑے ری سائیکلنگ پلانٹ میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔
آگ کے شعلے کئی فٹ بلند تھے جبکہ اس کے ساتھ اٹھنے والے سیاہ اور زہریلے دھوئیں کے بادل دور دور تک نظر آ رہے تھے۔یہ واقعہ صبح تقریباً ساڑھے آٹھ بجے پیش آیا۔ ابتدائی طور پر آگ بجھانے کی کوشش میں اسٹراتھکونا کاؤنٹی کے فائر فائٹر مصروف عمل ہوئے، لیکن شعلوں کی شدت کے باعث انہیں جلد ہی ایڈمنٹن فائر ڈیپارٹمنٹ سے مدد طلب کرنی پڑی۔اگرچہ کاؤنٹی کے میئر راڈ فرینک نے فوری طور پر بیان دیا کہ آگ قابو میں ہے اور عوام براہ راست خطرے میں نہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بلند و بالا سیاہ دھوئیں نے شہریوں میں سخت تشویش پیدا کر دی ہے۔ البرٹا انوائرمنٹ کے ماہرین کو فوری طور پر طلب کیا گیا تاکہ دھوئیں میں موجود کیمیائی اجزاء کی جانچ کی جا سکے۔ ابتدائی خدشہ یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھوئیں میں بھاری دھاتوں کے ذرات، کاربن مونو آکسائیڈ اور دیگر زہریلی گیسیں موجود ہو سکتی ہیں جو انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔ قریبی رہائشی علاقوں میں سانس کی بیماریوں، دمہ اور الرجی کے مریضوں کیلئے یہ صورتحال مزید تشویش ناک ہے۔ماہرین ماحولیات کے مطابق اس قسم کی آگ کے بعد سب سے بڑا خطرہ یہ ہوتا ہے کہ زہریلے ذرات فضا میں تحلیل ہو کر سانس کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔پھیپھڑوں کے کینسر، دائمی کھانسی اور سانس کی نالی کی بیماریاں** سب سے بڑا خدشہ ہیں۔ دھواں قریبی پانی کے ذخائر اور مٹی کو بھی آلودہ کر سکتا ہے، جس کے اثرات برسوں تک باقی رہتے ہیں۔
شہریوں کیلئے فوری ہدایات اور الرٹ
اسٹراتھکونا کاؤنٹی ایمرجنسی سروسز نے شہریوں کو درج ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی ہدایت دی ہے
1. غیر ضروری طور پر متاثرہ علاقے کی طرف نہ جائیں۔2. اپنے گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں تاکہ دھواں اندر نہ آ سکے۔3. اگر باہر جانا ضروری ہو تواین 95 ماسک یا کم از کم دوہری کپڑے کا ماسک پہنیں۔4. بچوں، بوڑھوں اور سانس کے مریضوں کو خاص طور پر گھر کے اندر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔5. پالتو جانوروں کو بھی متاثرہ علاقے سے دور رکھا جائے۔
آگ کا مرکز: جن آلٹا ری سائیکلنگ پلانٹ—کیا یہ مزید خطرات کا پیش خیمہ؟
یہ پلانٹ جن آلٹا ری سائیکلنگ کے زیرِ انتظام ہے جو کہ اسکریپ میٹل پروسیسنگ فیکٹر * ہے۔ یہاں پر پرانی گاڑیاں، زرعی مشینری، فرنسز، واٹر ٹینکس اور گھریلو آلات کو ٹکڑے ٹکڑے کیا جاتا ہے۔
ان میں موجود پلاسٹک، ربڑ اور تیل کے ذرات آگ میں جلنے سے شدید زہریلا دھواں پیدا کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ آگ بجھ جانے کے بعد بھی علاقے میں لمبے عرصے تک ماحولیاتی اثرات** باقی رہ سکتے ہیں۔کیا کینیڈا میں ری سائیکلنگ پلانٹس کی سکیورٹی ناکافی ہے؟
یہ واقعہ ایک اور اہم سوال کو جنم دیتا ہے،
کیا ان پلانٹس میں آگ سے بچاؤ کے جدید نظام موجود ہیں؟
* کیا صنعتی علاقوں میں رہائشی بستیوں کے قریب ایسی فیکٹریوں کا قیام عوامی صحت کے اصولوں کے خلاف نہیں؟
* کیا حکومت مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچنے کیلئے مزید سخت قوانین بنائے گی؟
ایڈمنٹن پولیس نے فوری طور پر اعلان کیا کہ 34 اسٹریٹ کو شرووڈ پارک فری وے اور بیس لائن روڈ کے درمیان بند کر دیا گیا ہے۔ ٹریفک کو متبادل راستوں پر منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ ریسکیو اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں متاثرہ مقام تک بروقت پہنچ سکیں۔
آگ کے بعد سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ کون سا ہوگا؟
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچوں اور بزرگوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔* **ماحولیاتی ماہرین** کے مطابق دھوئیں کے ذرات اگر قریبی آبادی یا زراعتی زمین پر بیٹھ گئے تو خوراکی چین بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
ری سائیکلنگ انڈسٹری کے ماہرین** کا کہنا ہے کہ اس قسم کے پلانٹس کیلئے سخت حفاظتی اقدامات ناگزیر ہیں۔
مستقبل کیلئے خدشات اور سوالات
1. کیا آگ سے پیدا ہونے والی آلودگی قریبی آبادیوں کیلئے کینسر یا دائمی بیماریوں کا سبب بنے گی؟
2. کیا حکومت اس پلانٹ کے مالکان سے جواب طلب کرے گی؟
3. کیا شہریوں کو کسی مالی یا صحت کے نقصان کی صورت میں معاوضہ دیا جائے گا؟
4. کیا مستقبل میں اس طرح کے صنعتی اداروں کی نگرانی کیلئے خصوصی ادارہ بنایا جائے گا؟