37
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) البرٹا حکومت نے اسکول لائبریریوں سے ایسے کتب ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے جن میں واضح طور پر جنسی مناظر یا عریاں مواد شامل ہے۔
البیرٹا کی وزیرِاعلیٰ ڈینیئل اسمتھ نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اگرچہ اس حکم نامے پر عارضی طور پر عمل درآمد روک دیا گیا تھا، لیکن بہت جلد ایک نیا اور واضح حکم جاری کیا جائے گا۔ پریمئر نے کہا کہ> "یہ وقفہ صرف چند گھنٹوں کا ہوگا تاکہ وزیرِتعلیم کے حکم نامے کو دوبارہ لکھا جا سکے۔ ہدف صرف ایسی کتابیں ہٹانا ہے جن میں پورنوگرافک تصاویر شامل ہوں۔ کلاسیکی ادب اپنی جگہ پر موجود رہے گا۔”گزشتہ ماہ البرٹا کے وزیرِتعلیم ڈی میٹریوس نیکولائیڈس نے ایک وزارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت اسکولوں کو لائبریریوں سے "واضح جنسی مواد رکھنے والی کتابوں” کو ہٹانے کا کہا گیا تھا۔ اس پالیسی پر یکم اکتوبر سے عمل درآمد ہونا تھا۔ تاہم منگل کی صبح وزیرِتعلیم کے دفتر سے بورڈز کو ایک ای میل بھیجی گئی جس میں کہا گیا کہ فی الحال یہ عمل معطل رہے۔ای میل میں ہدایت کی گئی فی الحال وزارتی حکم نامہ (#30/2025) پر تمام اقدامات روک دیے جائیں، بشمول ایسی کتابوں کو ہٹانے کے جو واضح جنسی مواد پر مبنی ہیں۔ سی بی سی کو موصول ہونے والی اندرونی فہرست میں 200 سے زائد کتابیں شامل تھیں جنہیں "جنسی طور پر ناموزوں” قرار دے کر ہٹانے کا کہا گیا ۔ پریمئر ڈینیئل اسمتھ نے ایڈمنٹن پبلک اسکولز کی انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "ایڈمنٹن بورڈ جان بوجھ کر پالیسی کو غلط انداز میں لاگو کر رہا ہے، یہ ’وِیشس کمپلائنس‘ ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام "کتابوں پر پابندی” نہیں بلکہ صرف یہ یقینی بنانا ہے کہ اسکول لائبریریوں میں عمر کے مطابق موزوں مواد موجود ہو۔ وزیرِتعلیم نے کہا کہ پالیسی کا مقصد صرف طلبہ کو غیر مناسب مواد سے بچانا ہے اور اسکول بورڈز کو واضح گائیڈ لائنز فراہم کرنا ہے۔
والدین اور اساتذہ کا ردعمل
ایک تنظیم کا کہنا ہے کہ "یہ بچوں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے۔” البتہ کینیڈین اسکول لائبریریز کے چیئرمین جوزف جیفری نے اس فیصلے پر خدشات ظاہر کیے اور کہا کہ اس سے تعلیمی آزادی متاثر ہوگی۔
البرٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن نے بھی کہا ہے کہ یہ عمل متنازع ثابت ہوسکتا ہے اور اساتذہ کو مشکل صورتحال میں ڈال دے گا۔اب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ نیا حکم نامہ چند دنوں میں دوبارہ جاری ہوگا جس میں پالیسی کو مزید واضح کیا جائے گا تاکہ "کلاسیکی ادب اور نصابی اہمیت رکھنے والی کتابیں” محفوظ رہیں جبکہ صرف وہی کتابیں ہٹائی جائیں گی جن میں "انتہائی فحش مواد یا تصاویر” شامل ہیں۔