اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمدکے لیے کوششیں کر رہا ہے، جو اس ہفتے کے آخر میں G-20 سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کا سفر کر رہے ہیں۔
دفتر خارجہ نے ممکنہ مختصر دورے کے بارے میں کچھ کہنے سے گریز کیا تاہم وزیراعظم آفس کے ذرائع نے اس امکان کو رد نہیں کیا اور کہا کہ ‘ابھی تک سرکاری طور پر کچھ نہیں ہے تاہم ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ سعودی ولی عہد پاکستان آ سکتے ہیں
تاہم دونوں جانب سے کوئی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کیونکہ امکان ہے کہ دونوں فریق اس دورے کو آخری لمحات تک خفیہ رکھنا چاہتے ہیں لیکن اگر یہ دورہ کامیاب ہوا تو یہ چند گھنٹوں کے لیے ہوگا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ سعودی ولی عہد اسلام آباد کا دورہ کریں، چاہے چند گھنٹوں کے لیے، لیکن اس کا مقصد ممکنہ عوامی ردعمل سے بچنا ہے۔
کئی ممالک بالخصوص بڑی طاقتوں نے حالیہ برسوں میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کو اپنی محاذ آرائی سے دور رکھا ہے لیکن خلیجی ممالک نے خصوصی توازن برقرار رکھا ہوا ہے۔ جب سعودی ولی عہد نے فروری 2019 میں ہندوستان کا دورہ کیا تو انہوں نے پاکستان کا بھی دورہ کیا۔
حکام کو خدشہ ہے کہ اگر سعودی فرمانروا ہندوستان کے سفر کے دوران پاکستان کا دورہ چھوڑ دیتے ہیں تو عوامی ردعمل کا خدشہ ہے۔ سعودی ولی عہد نہ صرف 9 اور 10 ستمبر کو ہونے والے G20 سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں بلکہ وہ دہلی کا ایک روزہ سرکاری دورہ بھی کریں گے۔
اس صورتحال میں یہ بات اور بھی ضروری ہو گئی ہے کہ محمد بن سلطان پاکستان کا دورہ کریں۔ ایک اور اہم پہلو جس کی وجہ سے پاکستان اس دورے پر زور دے رہا ہے وہ یہ ہے کہ وہ سعودی عرب کو اپنے معاشی بحالی کے منصوبے میں کلیدی کردار سمجھتا ہے۔ پاکستان نے غیر ملکی سرمایہ کاری بالخصوص خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی ہے۔
ذرائع کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ اس مقصد میں مددگار ثابت ہوگا۔ گزشتہ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا