اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے الیکشن التوا کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ جمہوریت کے لیے انتخابات ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحران سے نمٹنے کے لیے قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے پنجاب اور کے پی میں انتخابات کی تاریخ سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت کی ۔
چیف جسٹس نے سماعت شروع کرتے ہوئے کہا کہ وہ کارروائی کو طول نہیں دینا چاہتے، پہلے اٹارنی جنرل کو سنیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سادہ سوال ہے کہ الیکشن کمیشن نے کیا فیصلہ کیا، کیا الیکشن کمیشن کے پاس ایسا اختیار تھا؟ سادہ سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن تاریخ آگے بڑھا سکتا ہے یا نہیں۔ الیکشن کمیشن بااختیار ہو جائے تو معاملہ ختم ہو جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کا نکتہ اٹھایا۔ جمہوریت کے لیے قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔ جمہوریت قانون کی حکمرانی کے بغیر چل نہیں سکتی۔ سیاسی درجہ حرارت اتنا ہی بڑھے گا تو مسائل بڑھیں گے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ سپریم کورٹ کے 2 ججز نے پہلا فیصلہ دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت سوال فیصلے کا نہیں، الیکشن کمیشن کے اختیار کا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیصلہ 4، 3 تھا تو حکم موجود نہیں، جس کی خلاف ورزی کی گئی۔ عدالتی حکم نہ ہوتا تو صدر مملکت تاریخ بھی نہیں دے سکتے تھے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے یکم مارچ کا عدالتی حکم نامہ طے کیا جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنچ کے ارکان درخواست میں اٹھائے گئے سوال کا جائزہ لینے بیٹھے ہیں۔ یہ آپ کے تکنیکی نقطہ پر منحصر ہے۔ سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار صرف پٹیشن تک محدود نہیں ہے
اٹارنی جنرل نے کہا کہ موجودہ درخواست کے قابل قبول ہونے کا نکتہ بھی اٹھایا جانا ہے۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مناسب ہو گا کہ فل کورٹ معاملے کی سماعت کرے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا فیصلہ کتنے ممبران کا ہے، یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے۔ مجھے بتائیں کہ کیا 90 دن میں الیکشن کرانا آئینی تقاضا نہیں؟
چیف جسٹس نے ریمارکس د ئیے کہ اس وقت کیس کی تاریخ دینا ہے منسوخ نہیں کرنا۔ انتخابات جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی بنیادوں پر معاملہ خراب نہ کریں۔ سپریم کورٹ کے یکم مارچ کے فیصلے پر عمل درآمد ہو چکا ہے۔ یہ معاملہ دوبارہ عدالت میں نہ اٹھایا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ عدالتی فیصلے کا معاملہ اٹھانا چاہتے ہیں تو الگ درخواست دائر کریں۔ اس وقت کیس آج تک نہیں بلکہ منسوخ کرنے کا ہے۔ فیصلے کی اکثریت پر بعد میں نظرثانی کی جا سکتی ہے۔ فی الحال سنجیدہ معاملات سے غافل نہ ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن الیکشن کی تاریخ منسوخ کر سکتا ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ کلیئر کرانے پر جسٹس جمال مندوخیل کے مشکور ہیں۔
وکیل فاروق نائیک نے عدالت میں کہا کہ ملک انارکی اور فاشزم سے بھرا ہوا ہے۔ آئین ایک زندہ دستاویز ہے، تشریح زمینی حالات کی بنیاد پر ہی ہو سکتی ہے۔ یہ طے کرنا ہے کہ موجودہ حالات میں جمہوریت اور ملک کے لیے کیا بہتر ہے۔ سیاسی جماعتیں سٹیک ہولڈرز ہیں، ان کی بات سنی جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ یہ سوال پارلیمنٹ میں کیوں نہیں اٹھایا جاتا، جس پر فاروق نائیک نے کہا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کا سوچ رہے ہیں۔